...............جنگ فجار
The battle of Fijaar
بنو کنانہ قریش،یہ ایک لحاظ سے قیس عیلان کے درمیان ایک جنگ ہوئی جسے فجار کا نام دیا گیا کیونکہ اس جنگ میں فریقین نے باہمی حرمتوں کی پامالی روا رکھی تھی۔ سبب صرف یہ تھا کہ ایک قریشی مارا گیا تھا۔اس بنا پر احلاف نے اپنے لوگوں سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ جنگ کا بازار گرم کریں۔
Banu Kanana Quraysh, in a sense, this was a battle between Qais Ailan which was named Fajjar because in this war the parties had violated mutual prohibitions. The only reason was that a Quraysh was killed. On this basis, the allies demanded that their people heat up the market for war.
مورخ ابن اسحاق نے لکھا ہے کہ جب یہ جنگ بھڑکی تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک بھی سال تھی۔ابن ہشام نے چودہ یا پندرہ سال عمر بتائی ہے۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی چند دن اپنے چچاؤں کے ساتھ اس میں شریک ہوئے۔ آپ نے خود فرمایا :
The historian Ibn Ishaq has written that when this war broke out, the age of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was also a blessed year. Ibn Hisham has stated that he was fourteen or fifteen years old. Happened You yourself said:
کُنْتُ أَنْبُلُ عَلٰی أَعْمَامَي)۔ " میں اپنے چچا کو تیر پکڑ آتا تھا "۔
My uncle used to catch arrows "
جنگ فجار طویل عرصے تک جاری رہی
،چنانچہ ابن اسحاق اور ابن ہشام کے اقوال میں تطبیق بھی ممکن ہے کے اس جنگ کی ابتداء کے وقت آپ کی عمر تقریبا پندرہ سال اور اختتام کے وقت بیس سال تھی
The Fajr War lasted a long time
Therefore, it is possible to apply the sayings of Ibn Ishaq and Ibn Hisham that you were about fifteen years old at the beginning of this war and twenty years old at the end.۔
۔قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس جنگ میں براہ راست لڑائی میں حصہ لینے کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے،حالانکہ آپ لڑائی کی عمر یعنی بلوغت کو پہنچ چکے تھے۔ علامہ سہیلی نے اس کی علت یہ بیان کی ہے کہ یہ جنگ کافروں کے درمیان تھی۔ اور اللہ تعالی نے کسی مومن کو اجازت نہیں دی کہ وہ اعلاء کلمۃ اللہ کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے لڑائی کرے
It is noteworthy that there is no mention of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) taking part in the battle directly, even though he had reached the age of puberty. Allama Sohaili has stated that the reason for this was that this war was between the infidels. And Allaah has not allowed any believer to fight for anything other than the exalted word of Allaah.
۔ میرا خیال ہے کہ اگر چچاؤں کو تیر پکڑانے والی روایت صحیح بھی ہو تب بھی اللہ کے رسول صلی اللہ وسلم کی اس جنگ میں شرکت محض علامتی تھی۔ براہ راست قتال میں شریک نہیں ہوئے ۔ اس کا جواب صرف یہی ہو سکتا ہے کہ آپ کا اس محار بے میں شرک ہونا مقامات مقدسہ اور دیگر محارم کی دفاع میں تھا،خصوصا جب کہ قیس اعلان ہی نے ابتدا میں ظلم کا ارتکاب کیا تھا۔اور مظلوم کی مدد کرنا تمام انبیاء اور مصلحین کا امتیاز رہا ہے۔
۔ I think that even if the tradition of shooting arrows at uncles is correct, the participation of the Messenger of Allah in this battle was only symbolic. Did not participate in direct combat. The only answer to this is that your polytheism in this Muharram Bay was in defense of the holy places and other Muharrams, especially when Qais Ilan was the one who committed the oppression in the beginning. Reformers have been discriminated against.
حلف الفضول میں شرکت ۔۔۔۔۔۔Participation in the Oath of Allegiance
اسے مطیبین کا حلف بھی کہتے ہیں ۔مسند احمد کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
It is also called the oath of Mutaibin. According to Musnad Ahmad, the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said:
" میں اپنے چچاؤں کے ساتھ مطیبین کے حلف میں شریک ہوا تھا۔اس وقت میں نوجوان تھا۔مجھے کوئی سرخ اونٹوں کا ریوڑ بھی دے تو میں وہ عہد توڑنا پسند نہ کروں "
I took the oath of allegiance with my uncles. I was young at the time. If someone gave me a herd of red camels, I would not like to break that promise. "
امام بیہقی کی روایت میں ہے کہ آپ صل وسلم نے فرمایا : " میں حلف مطیبین کے علاوہ قریش کے کسی معاہدے میں شریک نہیں ہوا ۔سرخ اونٹوں کے عوض بھی مجھے وہ عہد توڑنا گوارا نہیں "۔
It is narrated on the authority of Imam Bayhaqi that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “I did not enter into any agreement with the Quraysh except for the oath of allegiance.
امام بیہقی نے اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ چند سیرت نگاروں نے کہا ہے : " اس عہد سے مراد حلف الفضول ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ وسلم نے حلف المطیبین کا دور نہیں پایا "
Explaining this hadith, Imam Bayhaqi has written that some biographers have said:
۔میرے نزدیک سیرت نگاروں کی یہ بات صحیح ہے۔ خود امام بیہقی نے سنن کبریٰ میں یہی کہا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حلف المطیبین کا دور نہیں پایا۔
In my opinion, this is true of biographers. Imam Bayhaqi himself has said in Sunan al-Kubra that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) did not take the oath of allegiance.
احمد ،بہیقی اور اہل سِیَر کی روایت سے تطبیق یوں ہو سکتی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں حلف المطیبین کی تجدید کرکے اس کا نام حلف الفضول رکھ دیا گیا۔ (واللہ اعلم )
The tradition of Ahmad, Behiqi and Ahl-e-Sir may be applied in such a way that in the time of the Prophet (peace be upon him) the oath of allegiance was renewed and its name was changed to the oath of allegiance. (Allah knows best.)
مسند حمیدی کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ وسلم نے فرمایا : " میں عبداللہ بن جدعان کے گھر میں ایک معاہدے میں موجود تھا ۔اگر آج بھی مجھے اس معاہدے میں شرکت کی دعوت دی جائے تو ضرور قبول کروں گا ۔ اس معاہدے کے شرکاء نے عہد کیا تھا کہ ہر حق والے کو اس کا حق دلایا جائے گا اور کوئی ظالم کسی پر کوئی زیادتی نہیں کرسکے گا" ۔
It is narrated on the authority of Musnad Hamidi that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “I was present at the house of 'Abdullah ibn Jidaan in an agreement. He promised that every one who has the right will be given his due and no wrongdoer will be able to do injustice to anyone.
ابن اسحاق کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " میں عبداللہ بن جدعان کے گھر میں ایک معاہدے میں تھا ۔ مجھے پسند نہیں کہ مجھے اس معاہدے میں شرکت کے بجائے سرخ اونٹ ملتے۔اور اگر اسلام میں بھی مجھے اس قسم کے معاہدے کی دعوت دی جائے تو میں ضرور قبول کروں گا "
.It is narrated on the authority of Ibn Ishaq that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “I was in a treaty at the house of 'Abd-Allaah ibn Jidaan. I will definitely accept the invitation of the agreement. "
یہ باہمی معاہدہ بنو ہاشم، بنو عبدالمطلب، بن اسد، بنو زہرہ، اور بنو تیم نے کیا تھا کہ ایک دوسرے کی مدد کریں گے اور ظالم سے مظلوم کا حق لے کر دیں گے۔ یہ ماہ ذیقعدہ میں بعثت سے 20 سال پہلے کا واقعہ ہے جب قریش جنگ فجار سے واپس آئے تھے ۔ اس وقت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر بیس برس تھی۔اس معاہدے کے اولین داعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زبیر بن عبدالمطلب تھے۔
This mutual agreement was made by Banu Hashim, Banu Abdul Muttalib, Bin Asad, Banu Zahra, and Banu Taym that they would help each other and take away the rights of the oppressed from the oppressor. This month is 20 years before the resurrection of the Quraysh in Zikada when the Quraysh returned from the battle of Fajr. At that time, the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was twenty years old.
اس کا سبب یہ تھا کہ زبیدہ قبیلے کا ایک آدمی اپنا تجارتی سامان لے کر مکہ مکرمہ آیا۔عاص بن وائل سہمی نے اس سے وہ سامان خرید لیا۔ عاص بہت بڑا سردار تھا ۔اپنی سرداری کے زعم میں اس نے اس غریب کی رقم دبا لی ۔ زبید کے آدمی نے احلاف کے قبائل عبرالرار مخزوم جُمَح اور سہم سے مدد طلب کی۔ انہوں نے نہ صرف اس بے چارے کی مدد سے انکار کیا بلکہ اسے ڈانٹ ڈپٹ کی۔ جب اس زبیدی نے خطرہ محسوس کیا تو طلوعِ شمس کے وقت جبل ابو القبیس پر چڑھ گیا ۔ اس وقت قریشی کعبہ کے ارد گرد اپنی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ۔اس نے بڑی رقت اور بلند آہنگی سے یہ شعر پڑھے :
یاThe reason for this was that a man from the tribe of Zubaydah came to Makkah with his merchandise. As ibn Wa'il Sahmi bought it from him. As was a great chief. In the name of his chief, he suppressed the money of this poor man. The man of Zubayd sought help from the tribes of Ahlaf, the Hebras, the Makhmus, the Jummah and the Sham. He not only refused to help the helpless but also reprimanded her. When Zubeidi felt threatened, he climbed Mount Abu al-Qubays at sunrise. At that time the Quraysh were sitting in their assembly around the Ka'bah. He recited these poems with great tenderness and harmony:
اے آل فہر ! ( قریشیو ) اس مظلوم کی مدد کرو جس کا تجارتی مال وادی مکہ میں چھین لیا گیا او یہاں غریب الوطن اور اپنے لوگوں سے دور ہے۔ اس نے احرام باندھ رکھا ہے ۔ پراگندا سر ہے۔ابھی تک اس نے عمرہ بھی پورا نہیں کیا ۔اے حجر اسود اور ہجر کے مابین بیٹھے ہوئے لوگو ! (میری مدد کرو ) عزت و حرمت تو اس شخص کی ہے جس کے کام اچھے ہیں۔ غدار اور بدکار ا (عاص بن وائل) کی چادر کی کوئی عزت نہیں " ۔
O all! (Quraysh) Help the oppressed whose commercial wealth has been snatched away in the valley of Makkah and here is far from the poor country and its people. He is in ihram. Praganda is the head. He has not completed Umrah yet. O people sitting between the Black Stone and the Stone! (Help me) Honor belongs to the one whose deeds are good. There is no respect for the cloak of the traitor and the wicked (Aas ibn Wa'il).
یہ سن کر زبیر بن عبدالمطلب اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے :۔ " کیا اسے بے یارو مددگار چھوڑا جا سکتا ہے ؟ "اس پر قریش، زہرہ اور تیم عبداللہ بن جدعان کے گھر اکھٹے ہوئے ۔ اور آپس میں معاہدہ کیا کہ وہ مظلوم کی مدد کے لیے ایک جان رہیں گے ۔حتی کے ظالم مظلوم کا حق واپس کر دیں۔ وہ اس معاہدے پر اس وقت تک قائم رہیں گے جب تک سمندر میں پانی کی ایک بوند بھی باقی ہے اور جب تک ثبیر اور حرا پہاڑ اپنی جگہ قائم ہے ۔اور یہ کہ وہ امور روزگار میں بھی ایک دوسرے کی ڈھارس بندھائیں گے ۔
Hearing this, Zubair bin Abdul Muttalib stood up and said: "Can he be left helpless?" The Quraysh, Zahra and Tim gathered at the house of Abdullah bin Jidaan. And they agreed among themselves that they would remain united to help the oppressed. Even the oppressors should return the rights of the oppressed. They will abide by this agreement as long as there is a drop of water left in the sea and as long as Sabir and Hira mountains are in place. And that they will also support each other in matters of employment
یہ معاہدہ ماہ حرام ذیقعدہ میں طے ہوا۔ اور قریش نے اس معاہدے کو حلف الفضول کا نام دیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ایک فضیلت والے کام پر اکٹھے ہوئے ہیں ،پھر لوگ عاص بن وائل کے پاس گئے۔ اور اس مظلوم کا سامان چھین کر اس کے سپرد کر دیا۔
This agreement was reached in the month of Haram. And the Quraysh called this agreement the Oath of Allegiance because they said that these people had come together on a virtuous deed, then the people went to 'As ibn Wa'il. And snatched the belongings of the oppressed and handed them over to him۔
.رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شرکت کی حکمت
The Wisdom of the Prophet's Participation
اگر اہل جاہلیت اپنی فطری جذبات کی بنیاد پر ظلم کے سدباب کے لئے اٹھ سکتے ہیں تو اہل اسلام کے لئے تو ناگزیر ہے کہ وہ اپنے عقیدے کی بنیاد پر ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں کیونکہ اسلام کی تو دعوت ہی یہ ہے کہ ظلم کا خاتمہ کردیا جائے ۔اسلام فطرت انسانی کی عین مطابق ہے اور اسے ہر قسم کی کجی اور انحراف سے بچانا چاہتا ہے ۔کوئی تعجب کی بات نہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس معاہدے کی اہمیت پر زور دیں کیونکہ اس معاہدے کا مضمون سرا سر اسلام کی دعوت ہے کہ حق کو قائم رکھا جائے اور باطل اور ظلم کو مٹا دیا جائے ۔
If the people of Jahiliyyah can stand up against oppression on the basis of their natural inclinations, then it is inevitable for the people of Islam to stand up against oppression on the basis of their faith, because the call of Islam is to end oppression. Islam is in accordance with human nature and wants to protect it from all kinds of distortions and deviations. It is not surprising that the Prophet (peace be upon him) emphasized the importance of this agreement because the subject of this agreement is the whole of Islam. The call is to uphold the truth and eradicate falsehood and oppression.
رسول صلی اللہ وسلم کے چچا زبیر نے اس معاہدے میں جو کردار ادا کیا وہ اس حقیقت کی بڑی روشن دلیل ہے کہ ہاشمی خاندان کے لوگ جوان مرد تھے اورایسے موقع پر وہ دوسروں سے افضل ثابت ہوتے تھے۔اس خاندان کے شرف و فضل کے لئے یہ یگانا عظمت ہی بہت کافی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی خاندان سے ہیں۔
اس کو ثواب جاریہ کے طور پر پھیلائیں
spread it out as a reward
share and subscribe
seerat e nabwi
تالیف : دکتور مہدی رزق اللہ احمد
ترجمہ : شیخ ا احدیث حافظ محمد امین
نظر ثانی و رجمہ حو اشی : حافظ قمر حسن
written by
islamic world
aye allha agar mere likhne me koi zabar zer ki bhi galati ho to mujhe ma'af farma.....ameen
if u ask any questions about this ..... contact me on shazcreations66.blogspot.com
Comments
Post a Comment