Skip to main content

)Marriage to Hazrat Khadija (may Allah be pleased with her)حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ سے شادی (سیرت نبوی

 



حضرت خدیجہؓ سے شادی ۔۔۔۔۔۔۔

Marriage to Hazrat Khadija

حضرت خدیجہ بنت خویلد بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی بن کلاب نہایت شریف النفیس اور والنظر خاتون تھیں۔نسب کے لحاظ سے بلند شان و شرف میں عظیم اور دولت وثروت میں بہت ممتاز تھیں ۔ ان کی قوم کے لوگ ان سے شادی کو ترستے تھے۔ وہ لوگوں کو اپنا تجارتی مال دے کر روانہ کر دی تھیں۔اور انہیں منافع میں شریک کرتی تھیں۔


Hazrat Khadijah bint Khuwail bin Asad bin Abdul Aziz bin Qusay bin Qalab was a very noble and outspoken woman. His people longed to marry him. She sent people away with her merchandise and shared in the profits.


جب انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت و دیانت اور صدق و صفا کی اطلاعات ملیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عدیم النظیر اخلاق و آداب کا حال معلوم ہوا تو انہوں نے آپ کو پیغام بھیجا اور شام کی طرف تجارتی مال لے جانے کی پیشکش کی اور وعدہ کیا کہ آپ کو دوسرے تاجروں کے مقابلے میں زیادہ حصہ دیا جائے گا۔ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہوگئے  اور ان کے غلامی میسرہ کو ہمراہ لے کر شام کی تجارتی سفر پر تشریف لے گئے ۔ میسرہ نے رسول صلی علیہ وسلم کے ساتھ دوران سفر جن خرق عادت واقعات اور کرامات کا مشاہدہ کیا وہ اس نے من و عن سیدہ خدیجہ کے خدمت میں بیان کر دیے۔ نتیجتا سیدہ خدیجہ بے حد متاثر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شادی کا پیغام بھیج دیا۔


When they heard of the Prophet's (peace and blessings of Allaah be upon him) honesty and sincerity, and of his unparalleled morals and etiquette, they sent him a message asking him to take the merchandise to Syria. Offered and promised that you will get more share than other traders. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) agreed and took his slave Maysara on a business trip to Syria. Maysara narrated in the service of Khadijah what she observed during her journey with the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him). As a result, Syeda Khadija was very impressed and sent a message of marriage to the Holy Prophet۔

ان واقعات میں سے ایک واقعہ یہ ہوا کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم شام کے شہر ہر بصریٰ پہنچے تو ایک درخت کے سائے میں فروکش ہوئے۔وہاں کا نسطور راہب کہنے لگا : " اس درخت کے نیچے آج تک نبی کے سوا کوئی شخص نہیں ٹھہرا "۔ پھر اس نے میسرہ سے پوچھا  : " کیا ان کی آنکھوں سے میں سرخ ڈورے ہیں ؟ "  میسرہ نے کہا : "  ہاں ! یہ تو ہر وقت آپ کی آنکھوں میں ہوتے ہیں ۔ وہ کہنے لگا : " یہ نبی ہیں آخری نبی ! "  میسرہ دیکھتا تھا کہ سخت دھوپ  کے وقت دو فرشتے آپ کے سر پر سایہ کیے رہتے ہیں ۔ایک روایت میں ہے کہ جب آپ عین دوپہر کے وقت واپس مکہ پہنچے تو حضرت خدیجہ ی یہ منظر خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔یہ قصہ بھی منقول ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آدمی کے ساتھ کسی سودے میں تنازعہ ہو گیا ۔ لات و عزّٰیٰ کی قسم کھائیں " ۔  رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

 " One of these incidents was that when the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) reached the city of Basra in Syria, he found himself in the shade of a tree. The monk Nestor said: “There is no one under this tree except the Prophet to this day.  Stay tuned.  Then he asked Maysara: "Do I have red streaks in their eyes?" Maysara said: "Yes! They are in your eyes all the time. He said:" These are the last prophets!Maysara used to see two angels casting shadows on her head in the scorching sun. There is a tradition that when she returned to Mecca at noon, Hazrat Khadijah saw this scene with her own eyes. This story is also narrated. That the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) had a dispute with a man in a deal. I swear by Lat and Uzza. ”The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said:



"میں نے کبھی ان کی قسم نہیں کھائی بلکہ میں تو ان کے پاس سے گزرتے وقت منہ پھیر لیتا ہوں "۔ 

" I never swore to them, but I turned away when I passed by them. "

 وہ آدمی میسرہ سے کہنے لگا : " اللہ کی قسم ! یہ شخص نبی ہے ۔ہمارے علماء اس کے اوصاف اپنی کتابوں میں لکھے پاتے ہیں "۔ یہ بھی منقول ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس تجارتی سفر میں دوسرے لوگوں سے دوگنا منافع ہوا۔ حضرت خدیجہ نے آپ صلی اللہ وسلم کو اپنے وعدے سے بھی دوگنا حصہ دیا ، حالانکہ وعدہ عام تاجروں سے دگنا منافع کا تھا ۔گو یا آپ کو عام تاجروں سے چار گنا زیادہ حصہ دیا گیا ۔


The man said to Maysara: "By Allah! This man is a prophet. Our scholars can find his descriptions in their books." It is also narrated that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) made twice as much profit from other people in this business journey. Hazrat Khadijah gave the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) twice as much as she had promised, even though the promise was to double the profit of the common merchants. 

 سیدہ خدیجہ نے اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل سے نسطورا راہب کا انکشاف بیان کیا جو مسیرہ نے اس سے سنا تھا کہ " اس درخت کے نیچے نبی کے علاوہ کبھی کوئی شخص نہیں ٹھہرا "۔ مزید برآں ان سے فرشتے کے سایہ کرنے کا بھی ذکر کیا تو ورقہ بن نوفل  کہنے لگے : خدیجہ ! اگر یہ باتیں سچی ہیں تو محمد صلی وسلم امت کے نبی ہونگے۔مجھے بھی علم ہے کہ اس امت میں آنے والے ہیں جس کا انتظار ہو رہا ہے اب اس نبی کا زمانہ آ چکا ہے " ۔ 


Syeda Khadija narrated from her cousin Warqa bin Nawfal the revelation of Nastura monk which Masira had heard from her that "no one has ever stayed under this tree except the Prophet".  Furthermore, when he mentioned to them the shadow of an angel, Warqa bin Nawfal said: Khadijah!  If these words are true, then Muhammad (peace be upon him) will be the prophet of the ummah.

میسرہ سے یہ باتیں سن کر اور ورقہ بن نوفل کی تصدیق و تائید سے حضرت خدیجہ کے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن اخلاق اور عظمت و جلالت کا یقین جم گیا ۔انہوں نے آپ سے شادی کا خطعی فیصلہ کر لیا۔انہوں نے اپنی سہیلی نفیسہ بنت منیہ کو اس پیشکش کا پیام دے کر آپ صل وسلم کے ہاں بھیجا ۔رسول صلی اللہ وسلم بھی راضی ہوگئے اس طرح یہ مبارک شادی انجام پائی۔۔ 


Hearing these words from Maysara and with the confirmation and support of Warqa ibn Nawfal, Hazrat Khadijah became convinced of the good character and greatness of the Holy Prophet (sws). She made a final decision to marry him. He sent a message of this offer to her friend Nafisa bint Maniyyah and sent it to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him).


مسند بزار اور طبرانی میں حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ کی ایک بہن نے بھی رسول صلی اللہ وسلم کے ساتھ ایک دوسرے آدمی کو اجرت پر رکھا تھا ۔جب یہ دونوں سفر سے واپس آئے اور حساب کتاب کیا گیا تو حضرت خدیجہ کی بہن کے ذمہ ان کا کچھ مال نکلتا تھا ۔ دوسرا دوسرا تاجر تو اکثر ان کے گھر جاتا اور ان سے اپنی رقم کا مطالبہ کرتا تھا ۔وہ آپ صلی اللہ وسلم سے بھی اسی طرح تقاضا کرنے کو کہتا تو آپ یہ عزر پیش کرتے کہ مجھے شرم آتی ہے ۔ 


In Musnad Bazzar and Tabarani, it is narrated from Hazrat Jabir that a sister of Hazrat Khadija also hired another man along with the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him).  Hazrat Khadija's sister was responsible for some of her wealth.  Another trader would often go to his house and demand his money from him. If he asked the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) to do the same, he would give the excuse that he was ashamed.


حضرت خدیجہ کی بہن نے یہ بات خدیجہ کو بتائی تو ان کو آپ صلی اللہ وسلم کی اعلیٰ ظرفی بہت بھائی۔ وہ آپ ﷺ سے کہنے لگی : "آپ میرے والد محترم سے ملیں اور مجھ سے نکاح کے بات کریں "۔ آپ صل وسلم نے فرمایا : " آپ کے والد بہت مالدار ہیں وہ اس بات پر کبھی راضی نہ ہوں گے "۔ وہ کہنے لگیں : " آپ ان سے ملیں اور بات کریں باقی معاملہ میں سنبھال لوں گی۔ لیکن آپ ان کے پاس اس وقت جائیں جب وہ نشے کی حالت میں ہوں"۔ 


 Hazrat Khadijah's sister told this to Khadijah.  She said to him: "You meet my father and talk to me about marriage."  He said: "Your father is very rich and he will never agree to that."  She said: "You meet them and talk to them. I'll take care of the rest. But you go to them when they are drunk." 


حضرت خدیجہ کا پہلا نکاح عتیق بن عائذ مخزومی سے ہوا تھا اور یہ ایک بچی بھی پیدا ہوئی تھی دوسرا نکاح ابو ہالہ بن نباش تمیمی سے ہوا جس سے ایک بیٹا ہند اور ایک لڑکی پیدا ہوئی ۔ ابوہالہ دور جاہلیت ہی میں ہی فوت ہو گیا۔ 

Hazrat Khadija's first marriage was to Atiq bin Aiz Makhzumi and she also had a daughter. The second marriage was to Abu Hala bin Nabash Tamimi from whom a son Hind and a girl were born.  Abu Hala died in the pre-Islamic era. 


مورخ ابن سعد نے ذکر کیا ہے کہ ان کا پہلا نکاح ابوہالہ سے ہوا تھا اور  ابوہالہ کا نام ہند بن نباش بن زرارہ تھا۔ اس سے ان سے ہند نامی ایک لڑکا پیدا ہوا ۔پھر عتیق بن عائذ بن عبداللہ مخزومی سے دوسرا نکاح ہوا جس سے ہندی نامی ایک لڑکی پیدا ہوئی ۔جس کا نکاح بعد میں سیفی بن امیہ بن عائذ بن عبداللہ سے ہوا 


The historian Ibn Sa'd mentions that his first marriage was to Abu Hala and his name was Hind bin Nabash bin Zarrah.  She gave birth to a boy named Hind. Then she got married to Atiq bin Aiz bin Abdullah Makhzumi and gave birth to a girl named Hindi. She later got married to Saifi bin Umayya bin Aiz bin Abdullah.


 مصنف کتاب کہتا ہے : " محمد بن صیفی کے حالات الا صابة اور الا ستیعاب میں دیکھے جا سکتے ہیں


The author of the book says : “The condition of Muhammad ibn Saifi can be seen in Al-Sabat and Al-Satyab.


رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے پہلا نکاح حضرت خدیجہ ہی  سے ہوا ۔جب تک وہ زندہ رہیں آپ صلی اللہ وسلم نے کسی اور  عورت سے نکاح نہیں کیا۔ جمہور مورخین کے قول کے مطابق اس نکاح کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک پچیس سال تھی


 The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) first married Khadijah. As long as she was alive, he did not marry another woman.  According to the majority of historians, the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was twenty-five years old at the time of this marriage.


 علماء کا اس بات میں اختلاف ہے کہ حضرت خدیجہ کی طرف سے ولی کون تھا ؟ امام بیہیقی  نے لکھا ہے کہ ان کے والد خویلد ہی نے ان کا نکاح کرایا تھا اور وہ  اس وقت نشے کی حالت میں تھے روایت کے آخر میں راوی عمر بن ابی بکر موملی  نے کہا ہے : " حضرت خدیجہ کے چچا عمر بن اسد نے ولایت کا فریضہ انجام دیا " .  لیکن علامہ ہیثمی نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے راوی عمر بن ابی بکر موملی متروک ہے۔ مورخ ابن اسحاق  نے بھی تائید کی ہے کہ ان کے نکاح کے ولی ان  کے والد خویلد ہی تھے 


The scholars differ as to who was the guardian of Hazrat Khadija.  Imam Bayhaqi writes that it was his father Khuwaylid who got him married and he was intoxicated at that time. At the end of the narration, the narrator Umar bin Abi Bakr Momli said:  Performed the duty of ".  But Allama Haithami has called this narration weak. The narrator Umar ibn Abi Bakr is completely obsolete.  The historian Ibn Ishaq has also confirmed that his father Khuwail was the guardian of his marriage. 

سُہیلی ابن کثیر اور ہاشمی نے کہا کہ " مورخ ابن اسحاق نے سیرت میں ذکر کیا ہے کہ ولایت کا فریضہ حضرت خدیجہ

کے بھائی عمر بن خویلد نے انجام دیا تھا " ۔ لیکن ہم نے یہ بات ابن اسحاق کی مطبوعہ " سیرت نبوی "  میں نہیں پائی ۔واقدی نے ذکر کیا ہے کہ ان کے چچا عمر ہ بن اسد نکاح میں ان کے ولی تھے جس نے کسی اور ولی کا ذکر کیا ہے اس نے غلطی کی ہے کیونکہ ان کے والد خویلد جنگ فجار سے پہلے فوت ہوچکے تھے۔  اس بات کو سہیلی ابن سید الناس ابن عبد البر اور شامی نے بھی تسلیم کیا ہے 


Suhaili Ibn Katheer and Hashmi said that the historian Ibn Ishaq has mentioned in his biography that Hazrat Khadija

 But we did not find this in Ibn Ishaq's Sira al-Nabawi. Waqdi mentions that his uncle Umar ibn Asad was his guardian in the marriage.  And Wali mentioned that he made a mistake because his father Khuwaylid had died before the battle of Fajr. This has also been acknowledged by Suhaili Ibn Sayyid al-Nas Ibn 'Abd al-Barr and al-Shami 


اگر ان کے والد کی وفات جنگ فجار سے قبل ثابت ہو جاتی ہے تو لازمی بات ہے کہ ان کے چاچا ہی نکاح کے وقت ولی تھے لیکن ان کے والد کی ولایت نکاح کی روایات زیادہ قومی ہیں ۔ کیونکہ یہ روایات متعدد سندوں سے آنے کی بنا پر تقویت پا کر حسن لغیرہ کے درجہ تک پہنچ جاتی ہیں اور اس تاثر کی تائید کرتی ہیں کہ ان کی کچھ نہ کچھ حقیقت ضرور ہے۔ واللہ علم

If the death of his father is proved before the battle of Fajr, then it is inevitable that his uncle was the guardian at the time of marriage but the traditions of guardianship of his father are more national. Because these traditions are strengthened by coming from various sources and reach the level of beauty etc. and support the impression that they must have some reality. واللہ علم

 رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے سلسلے میں بات چیت کرنے کے لئے حضرت حمزہ،حضرت خدیجہ کے گھر گئے تھے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں حضرت خدیجہ کے لیے بڑی عزت تھی ۔صحیحین وغیرہ میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کے مناقب میں کئی احادیث مروی ہیں۔اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کیونکہ ام المومنین خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ میں بہت سے خصایل حمیدہ پائے جاتے تھے جن میں سے کچھ خصایل کا تذکرہ پہلے ہو چکا ہے ۔ مزید برآں وہ اپنی قوم  میں " عفیفہ و طاہرہ "کے لقب سے معروف تھیں رہا ۔پھر آپ صل وسلم کی تمام اولاد ،سوائے ابراہیم کے،انہی سے ہوی ۔ حضرت ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے ۔۔ 

Hazrat Hamza had gone to Hazrat Khadija's house to discuss marriage with the Prophet (peace be upon him). The Holy Prophet (peace be upon him) had great respect for Hazrat Khadija in his heart. Many hadiths have been narrated in the Manaqib of Anhu This is not surprising because Umm al-Mu'minin Khadijah used to have many good qualities, some of which have already been mentioned.  Moreover, she was known among her people by the title of "Afifa wa Tahira".  Hazrat Maria was born from the womb of a Coptic.

حضرت خدیجہ سے پیدا ہونے والے بچوں کی ترتیب یہ ہے : سب سے پہلے خاص میں پیدا ہوئے۔ ان ہی کی نسبت سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابو القاسم تھی۔یہ بچپنے ہی میں فوت ہوگئے۔نبوت سے پہلے فوت ہوئے یا بعد میں اس میں اختلاف ہے،پھر چار بیٹیاں ہوئیں : زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ ۔ کہا جاتا ہے کہ ام کلثوم فاطمہ سے چھوٹی تھیں ، پھر آپ کے بیٹے عبداللہ پیدا ہوئے ۔ان کے پیدائش بعثت کے بعد ہوئی۔انہی کو طیب اور طاہر کہا جاتا تھا۔ بعض مورخین کا خیال ہے کہ یہ دونوں عبداللہ کے بھائی تھے۔اس بات پر اتفاق ہے کہ حضرت خدیجہ سے ہونے والے سب بیٹے بچپن ہی میں فوت ہوگئے۔بیٹیاں نہ صرف مسلمان  ہوئیں بلکہ انہوں نے رسول صلی وسلم کے ساتھ ہجرت بھی کی۔ 


The order of the children born to Hazrat Khadija is as follows: First born in Khas.  The surname of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was Abu al-Qasim. He died in infancy. He died before or after the Prophethood. It is disputed.  Allah Almighty.  It is said that Umm Kulthum was younger than Fatima, then her son Abdullah was born. They were born after Ba'ath. They were called Tayyab and Tahir. Some historians believe that they were both brothers of Abdullah. It is agreed that all the sons of Hazrat Khadija died in infancy. The daughters not only became Muslims but also migrated with the Prophet. 


 سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ 65 سال کی عمر میں انتقال فرما گئیں۔ یہ بھی منفقہ ہے کہ رسول صلی اللہ وسلم سے شادی کے وقت ان کی عمر چالیس سال تھی۔ 


Syeda Khadija passed away at the age of 65.  It is also hypocritical that she was forty years old at the time of her marriage to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him).




















اس کو ثواب جاریہ کے طور پر پھیلائیں

 Spread it out as a reward


       Share And subscribe



Seerat e Nabwi 

تالیف : دکتور مہدی رزق اللہ احمد

ترجمہ : شیخ ا احدیث حافظ محمد امین

نظر ثانی و رجمہ حو اشی : حافظ قمر حسن

Written by 

Islamic world

Aye allha agar mere likhne me koi zabar zer ki bhi galati ho to mujhe ma'af farma.....ameen


If u ask any questions about this ..... contact me on shazcreations66.blogspot.com











Comments

Popular posts from this blog

Rasool sallallahu alaihi vasllam ke sha'am Ka Safar رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر Seerat e Nabwi

   رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر   The Prophet's journey to Syria  امام ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت  کی ہے :  " حضرت ابوطالب شام کی طرف روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔قریش کے چند دیگر سردار بھی ہمر کاب تھے۔جب وہ  راستے میں بحیرا راہب کے قریب پہنچے تو انہوں نے وہاں پڑاؤ کیا۔ راہب ان کے پاس آیا۔ وہ اس سے پہلے بھی اس کے پاس سے گزرتے تھے لیکن وہ کبھی ان کے پاس نہیں آتا تھا۔ اور نہ ان کی طرف توجہ کرتا تھا۔ ابھی وہ اپنا سامان اتار ہی رہے تھے راہب  آیا اور ان کے درمیان گھومنے پھرنے  لگا ۔حتیٰ کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگا :     Imam al-Tirmidhi narrated from A Musa al-Ash'ari with his chain of transmission: "When Abu Talib left for Syria, he was accompanied by the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him).  When I approached Bahira monk, he encamped there. The monk came to him. He used to pass by him before, but...