Skip to main content

Rasool sallallahu alaihis salam ki wiladat aur nasb naama۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور نسب نامہ۔Seerat e Nabwi



 

ولادت اور نسب نامہ (Birth and genealogy)
مشہور یہ ہے کہ آپ عام الفیل (ہاتھی کے )حملے والے سا ل١٢ ربیع الاول کو سوموار کے دن مکہ میں پیدا ہوئے ۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم ابن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے صحیح بخاری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اتنا ہی نسب بیان کیا ہے
اور یہی علماء کے درمیان متفق علیہ ہے اس سے اوپر حضرت آدم علیہ السلام تک بہت اختلاف ہے کوئی قابل اعتماد بات نہیں ملتی۔البتہ یہ بات متفقہ ہے کہ عدنان حضرت اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے ہیں ۔  رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ننھیال  بنو زہرہ ہے ۔آپ کی والدہ حضرت آمنہ بنت وہب اس خاندان سے تھیں۔
اللہ تعالی کا خطعی فیصلہ تھا کہ آپ حسب و نسب کے لحاظ سے تمام انسانوں سے اعلی اقدس ہوں اور اپنی قوم،قبیلہ اور خاندان کے لحاظ سے سب سے زیادہ بلند مرتبہ ہو۔اس کے بارے میں خود رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:۔
It is well known that he was born in Mecca on Monday, Rabi al-Awwal, the year of the common elephant attack.
 Muhammad (peace be upon him) Ibn Abdullah bin Abdul Muttalib bin Hashim bin Abdul Manaf bin Qusay bin Qalab bin Marah bin Ka'b bin Luwi bin Ghalib bin Fahr bin Malik bin Nadr bin Kanana bin Khuzima bin Madrakah bin Elias bin Mudhar bin Nazar bin Ma'd bin Adnan
 Imam Bukhari (may Allah have mercy on him) has mentioned the same lineage of the Prophet (peace be upon him) in Sahih Bukhari
 And this is what is agreed upon among the scholars. There is a lot of disagreement on this subject up to Adam (peace be upon him). There is no reliable thing.  The mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is Banu Zahra.
 It was the final decision of Allah Almighty that you should be the holiest of all human beings in terms of lineage and the highest rank in terms of your nation, tribe and family.  Is:.The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) himself said:

" اللہ تعالی نے حضرت اسماعیل علیہ السلام  کی اولا سے کنانا کو چنا، کنانا سے قریش کو، قریش سے بنو ہاشم ،اور بنو ہاشم سے مجھے منتخب فرمایا "
Allaah chose me from the first of Ismael (peace and blessings of Allaah be upon him), from Kanana to Quraysh, from Quraysh to Banu Hashim, and from Banu Hashim to me.
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:" اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا کیا تو مجھے بہترین مخلوق میں  رکھا، پھر جب ان کے دوگروہ (عرب وعجم ) بنائے تو مجھے بہترین گروہ (عرب) میں رکھا , اور پھر جب  قبائل بنائے تو مجھے بہترین قبیلے ( قریش) میں رکھا , پھر جب(  قریش کے) خاندان بنائے تو مجھے بہترین خاندان ( بنو ہاشم میں ) رکھا، لہذا میں نسبی  اور خاندانی لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہوں ۔ ، قیصر کے دربار میں ابوسفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب کی عظمت اور برتری کا انکار نہ کر سکے  باوجود اس کے کہ وہ اس وقت آپ کے شدید شمن تھے۔پھر بھی انہوں نے اعتراف کیا کہ "آپ ہم  میی بلند نسب  والے ہیں " ۔ 
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب  اور والدہ حضرت آمنہ بنت وہب نے اپنے خاندان کے ناموں سے جداگانہ رکھا۔ان کی خواہش تھی کہ آسمانوں میں اللہ تعالی آپ کی تعریف فرمائے اور زمین پر ساری مخلوق آپ کی توصیف میں رطبہ اللسان رہے ۔ 
And the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “Allaah created me and placed me in the best of creatures, then when He created two groups (Arabs and non-Arabs) He placed me in the best group (Arabs), and then when He created the tribes.  So he placed me in the best tribe (Quraysh), then when he made (Quraysh's) family he kept me in the best family (in Banu Hashim), so I am better than all people in terms of kinship and family.  He could not deny the greatness and  (PBUH) was kept separate by his grandfather Hazrat Abdul Muttalib and his mother Hazrat Amna Bint Wahab from the names of his family. They wanted Allah Almighty to praise him in the heavens and all the creatures on earth to praise him.  Keep up the good content

Wisdom and benefits of high lineage
اعلی نسب کی حکمتیں اور فوائد ۔


۔*عربوں کا مزاج اور رواج تھا کہ وہ کسی  ایسے شخص کی بات نہیں سنتے تھے جو عالی نسب کا حامل نہ ہوں۔ اس لئے اللہ تعالی کی حکمت کا تقاضا ہوا کہ اس کے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نسب سے اعلی نسب ہوں تا کہ دشمنان اسلام لوگوں کو دین اسلام سے روکنے کے لیے  اس معاملے کو ہتھکنڈا نہ بنا سکیں اور کسی کے دل میں یہ بات نہ آئے کے یہ نبی اپنے دعوائے رسالت کے ذریعے سے اپنی معاشرتی حیثیت بلند کرنا چاہتا ہے۔ 

It was the custom and temperament of the Arabs not to listen to anyone who was not of high lineage.  Therefore, the wisdom of Allah Almighty required that his last Prophet Muhammad (peace be upon him) should have a higher lineage than the lineage so that the enemies of Islam could not use this issue as a ploy to prevent people from converting to Islam.  Not to mention that this prophet wants to raise his social status through his claim of prophethood.

۔*رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کے عرب ہونے کا تقاضہ ہے کہ ہر مسلمان عربوں سے  بحیثیت قوم محبت رکھے۔,البتہ ہر فرد کے ساتھ محبت رکھنا ضروری نہیں کیونکہ افراد تو اسلام سے منحرف بھی ہو سکتے ہیں۔اس صورت میں ان کے افعال سے نفرت ہو گی نہ کے قوم عرب سے۔  

The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said that being an Arab requires that every Muslim love the Arabs as a nation. However, it is not necessary to love every individual because individuals may deviate from Islam.  Will hate not the Arab nation.


                               ختنہ اور نام 

Circumcision and name

آپ کے ختنے  کے بارے میں علماء کرام  میں اختلاف ہے۔بعض علماء کا خیال ہے کہ آپ ختنہ شدہ پیدا ہوئے تھے۔بعض کہتے ہیں کہ آپ کے دادا محترم نے آپ کی ولادت کے ساتویں دن آپ کا ختنہ کیا ،قبیلے کی دعوت کی اور آپ کا نام محمد رکھا۔لیکن قدیم کبار محققین کے نزدیک قابل ترجیح یہی ہے کہ آپ مختون  پیدا ہوئے تھے ۔ جب آپ کے دادا محترم سے پوچھا گیا کہ آپ نے مشہور خاندانی نام چھوڑ کر نام یہ جداگانہ نام کیوں رکھا ؟تو انہوں نے جواب دیا کہ میری تمنا ہے کہ اللہ تعالی آسمانوں میں اور ساری مخلوق زمین میں اس کی تعریف و ستائش کرے۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس نام کے علاوہ دیگر ناموں سے بھی معروف تھے۔ 
There is disagreement among the scholars about your circumcision. Some scholars believe that you were born circumcised. Some say that your grandfather circumcised you on the seventh day of your birth, invited the tribe and  He was named Muhammad. But according to ancient scholars, the most important priority is that he was born circumcised.  When your grandfather was asked why he left the famous family name and gave it a different name, he replied that he wished that Allah Almighty would praise him in the heavens and all the creatures on earth.
 The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was known by other names besides this one.

" میرے بہت  نام ہیں: میں محمد ہوں،احمد ہوں ،ما حی ہوں جس کے ذریعے اللہ تعالی کفر کو مٹائے گا۔،میں حاشر ہوں جس کے قدموں (کے نشانات ) پر لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا،میں عاقب ( آخری نبی ہوں )"۔
I have many names: I am Muhammad, I am Ahmad, I am Mahi by which Allah Almighty will eradicate disbelief. I am the one who will gather the people at his feet.I am Aqib (the last prophet).
راوی  حدیث زہری کہتے ہیں کہ عاقب  سے مراد یہ ہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ 
ابن سعد رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث میں ایک اور نام "خاتم " کا اضافہ ہے۔ 
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے دو اور نام بھی روایت کئے ہیں: 
مقفیی  (پیچھے آنے والا ) اور نبی رحمت
 امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے " نبی الملاحم  ک"اضافہ کیا ہے۔ 
کی ایک احادیث میں مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ نے آپ کا نام " احمد " رکھا۔ ابن سعد نے حسن سند کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے روایت بیان کی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ((سمیت احمد )) " میرا نام احمد رکھا گیا تھا " ۔ 
The narrator of the hadith Zuhri says that Aqeeb means that no prophet will come after him.
Another name is added in the hadith of Ibn Sa'd (may Allah have mercy on him).
 Imam Muslim (may Allaah have mercy on him) also narrated two other names:
 Muqafi (the follower) and the Prophet of Mercy.Imam Tirmidhi (may Allah have mercy on him) has added "Nabi al-Mulahim".Imam Tirmidhi (may Allah have mercy on him) has added "Nabi al-Mulahim".
 It is mentioned in a hadith that the mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) named him Ahmad۔Ibn Sa'd narrated from Hazrat Ali (may Allah be pleased with him) with a beautiful chain of transmission that the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: "(including Ahmad)" My name was Ahmad. ".
 اور احمد دونوں نام قرآن میں جس کی نصوص سے ثابت ہیں۔  
کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی آپ کی پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو چکے تھے ۔نام رکھنے کی ذمہ داری آپ کی والدہ محترمہ ہیں پر آگئی۔اس  کی تائید ابن سعد کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے۔جو انہوں نے واقدی کی سند  سے ابو جعفر محمد بن علی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کی ہے۔ انہوں نے کہا : " محترمہ آمنہ کو،جب کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ان کے بطن میں تھے،یہ حکم دیا گیا کہ اس بچے کا نام " احمد  " رکھیں " ۔ مزید تائید ابونعیم کی روایت سے ہوتی ہے جو انہوں نے حضرت بریدہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے نقل کی ہے کہ " محترمہ آمنہ نے خواب میں دیکھا ۔ان سے کہا گیا کہ تمہاری بطن میں وہ بچا ہے جو مخلوق میں سب سے بہترین اور سب جہانوں کا سردار ہے۔ جب یہ بچہ پیدا ہو تو اس کا نام  "احمد " اور  "محمد  "رکھنا۔۔۔۔"۔  
And Ahmad are both names in the Qur'an whose texts are proven.Because the father of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) had died before he was born.This is also supported by the narration of Ibn Sa'd which he has narrated from Abu Ja'far Muhammad ibn Ali (may Allah have mercy on him) from the chain of transmission  They said :Ms. Amina, while Muhammad (peace be upon him) was still in her womb, was ordered to name the baby "Ahmed".  Further support is given by the narration of Abu Na'im which he has quoted from Hazrat Barida and Hazrat Ibn Abbas that "Amna saw in a dream.He was told that in your womb is the one who is the best of creatures and the ruler of all worlds.  When this baby is born, name it "Ahmed" and "Muhammad".
ن
ابن اسحاق نے ایک روایت نقل کی ہے ۔ جس سے ان کے حوالے سے امام بیہقی نے بھی اپنی کتاب دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے۔ : حضرت آمنہ نہ بیان فرماتی تھیں کہ جب میں حاملہ ہوئی اور محمد نے میرے بطن میں سانس لیا تو مجھ سے کہا گیا : " جب یہ بچہ پیدا ہو تو اس کا نام محمد رکھنا کیونکہ اس کا نام تو رات و انجیل میں " احمد " ہے ۔ زمین و آسمان کے سب لوگ اس کی تعریف کریں گے،اور اس کا نام قرآن میں " محمد " ہوگا  " ۔ 
Ibn Ishaq has narrated a narration.  From which Imam Bayhaqi has also quoted him in his book Dalail-ul-Nabwa.  Hazrat Amina did not say that when I became pregnant and Muhammad breathed in my womb, I was told:When this child is born, name him Muhammad because his name is "Ahmad" in the night and in the Gospel. All the people of the heavens and the earth will praise him, and his name will be "Muhammad" in the Qur'an.
اسی لئے انہوں نے یہ نام رکھا۔اس روایت کے آخر میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے آپ کے دادا عبدالمطلب کو بتا دیا تھا کہ مجھے اس بچے کا   یہ نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔تو انہوں نے چند شعر کہے جن کا آخری مصرع ہے : 
احمد مكتوب على اللسان "  لفظ احمد منجانب اللہ زبان پر رکھا گیا ہے  " یہ روایت ابن عساکر نے بھی نقل کی ہے۔
He gave this name. At the end of this narration it is said that the mother of the Prophet (peace be upon him) told his grandfather Abdul Muttalib that I have been ordered to give this name to this child.  The last word is:
 Ahmad Maktoob Ali Al-Lisan "The word Ahmad has been placed on the tongue by Allah" This narration has also been narrated by Ibn Asakr۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ابو القاسم تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر اپنا نام تو رکھ سکتے ہو, مگر میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو "۔حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ کی کنیت " ابو ابراہیم " رکھی تھیی " لیکن آپ نے اپنی معروف کنیت ترک کرنی پسند نہ فرمائیں۔اس امر پر علماء کا اعتراف ہے کہ کیا اب رسول صلی اللہ علیہ وسلم والی کنیت رکھی جا سکتی ہے؟ اور کیا آپ کے نام اور کنیت دونوں کسی شخص کے لئے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں؟جواب میں کہا گیا : " آپ صلی اللہ علیہ وسلم والی کنیت کی ممانعت صرف آپ کی زندگی میں تھی،البتہ آپ کے نام اور اور کنیت کو جمع کرنا درست نہیں "۔ 
The surname of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was Abu al-Qasim.  Abraham had kept But you do not want to give up your well-known surname. The scholars admit that the surname of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) can now be used? And should both your name and surname be combined for someone?  Can? Answer:"The prohibition of nicknames of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was only in your life.

" احمد " نام آ پ سے پہلے عرب میں معروف نہیں تھا۔البتہ بعض  لوگوں نے اپنے بیٹوں کے نام محمد رکھے ہوئے تھے۔کیونکہ آپ کی ولادت سے قبل ہی  یہ بات مشہور ہو چکی تھی۔ کہ ایک نبی آنے والا ہے جس کا نام نامی " محمد " ہوگا۔

The name "Ahmed" was not known in Arabia before you. However, some people named their sons Muhammad, because it was already known before you were born.  That a prophet is coming whose name will be Muhammad

یتیمی میں دادا اور چچا کی کفالت۔Orphanage of grandfather and uncle.

مورخین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کی وفات کی تاریخ کے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں ۔ابن اسحاق کے بقول جسے ابن سعد نے بھی ترجیح دی ہے۔ان کی وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ محترمہ کے بطن میں تھے۔ مشہور قول یہی ہے اور اکثر علماء نے اس کو ترجیح دی ہے۔قرآن مجید کی یہ آیات بھی اس امر کی تائید کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یتیم پیدا ہوئے تھے۔ ( الم يجدك يتيما فاوى  ) "  کیا اللہ نے آپ کو یتیم نا پایا،پھر ٹھکا نا دیا"۔
Historians differ on the date of death of the Prophet's father. According to Ibn Ishaq, which is also preferred by Ibn Sa'd. At the time of his death, the Prophet (peace be upon him) was in the womb of his mother. This is the popular saying and most of the scholars have preferred it. These verses of the Holy Quran also support the fact that he was born an orphan.  (الم يجدك يتيما فاوى) "Did Allah not find you an orphan, then give you shelter?" ۔
علامہ سہیلی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم کی وفات کے بارے میں لکھا ہے ۔"بتایا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم فوت ہوئے تو آپ اپنی والدہ کے پیٹ میں تھے لیکن اکثر علماء اس بات کے قائل ہیں کے آپ اس وقت پیدا ہو چکے تھے اور جھولے میں تھے۔  ایک قول یہ ہے کہ آپ دو ماہ کے تھے۔ بعض نے اس سے زیادہ بھی کہا ہے،مثلا  : ایک  قول یہ ہے کہ آپ اٹہایس ماہ کے تھے۔ کہ آپ کے والد فوت ہوے۔اس کی تائید میں حضرت عبدالمطلب کے یہ اشعار پیش کئے جاتے ہیں جن میں وہ ابو طالب سے کہتے ہیں :
Allama Suhaili has written about the death of the father of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him). It is said that when the father of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) died, he was in the womb of his mother  K. You were born at that time and were in the cradle. One view is that you were two months old. Some have said more than that, for example: One view is that you were twenty-eight months old.In support of this, the following verses of Hazrat Abdul Muttalib are presented in which he says to Abu Talib: 


"اے عبد مناف (ابوطالب کا نام)! میں تجھے وصیت  کرتا ہوں کہ میرے بعد اس یتیم  کا خیال رکھنا۔ اسے اس کا  باپ جھولے میں پڑا چھوڑ گیا ہے "  "۔
O 'Abd al-Manaf (the name of Abu Talib)!  I bequeath to you to take care of this orphan after me.  Her father has left her in a cradle. "

،عبدالمطلب ابو طالب سے 18 سال بڑے تھے،شامی نے علماء سہیلی کے اس بیان پر جس سے متعدد علماء متفق ہیں،تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے : " میں کہتا ہوں : حقیقت یہ ہے کہ یہ اکثر علماء کا قول نہیں ،البتہ بہت سے علماء اس کے قایل ہیں "۔ 
Abd al-Muttalib was 18 years older than Abu Talib. Shami commented on the statement of the scholars with which many scholars agree, writing: "I say: The fact is that this is not the opinion of most scholars, but many scholars.  We are convinced of that. 






Seerat e Nabwi 
تالیف : دکتور مہدی رزق اللہ احمد
ترجمہ : شیخ ا احدیث حافظ محمد امین
نظر ثانی و رجمہ حو اشی : حافظ قمر حسن
Written  by 
Islamic world
Aye allha agar mere likhne me koi zabar zer ki bhi galati ho to mujhe ma'af farma.....ameen

If u ask any questions about this ..... contact me on shazcreations66.blogspot.com

Comments

Popular posts from this blog

Rasool sallallahu alaihi vasllam ke sha'am Ka Safar رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر Seerat e Nabwi

   رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر   The Prophet's journey to Syria  امام ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت  کی ہے :  " حضرت ابوطالب شام کی طرف روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔قریش کے چند دیگر سردار بھی ہمر کاب تھے۔جب وہ  راستے میں بحیرا راہب کے قریب پہنچے تو انہوں نے وہاں پڑاؤ کیا۔ راہب ان کے پاس آیا۔ وہ اس سے پہلے بھی اس کے پاس سے گزرتے تھے لیکن وہ کبھی ان کے پاس نہیں آتا تھا۔ اور نہ ان کی طرف توجہ کرتا تھا۔ ابھی وہ اپنا سامان اتار ہی رہے تھے راہب  آیا اور ان کے درمیان گھومنے پھرنے  لگا ۔حتیٰ کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگا :     Imam al-Tirmidhi narrated from A Musa al-Ash'ari with his chain of transmission: "When Abu Talib left for Syria, he was accompanied by the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him).  When I approached Bahira monk, he encamped there. The monk came to him. He used to pass by him before, but...