Skip to main content

seerat un nabi in urdu to English translation (Breedingپرورش)

       

  

                         

      Breedingپرورش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 جب حضور صلی االلہ علیہ وسلم کے والد فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبدالمطلب نے آپ کی پرورش کا زمہ لے لیا۔  ۔۔۔تاہم آپ کی نگرانی اور دیکھ بھال آپ کے والدہ ماجدہ ہی کرتی تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم مدینہ منورہ میں فوت ہوئے جہاں ان کی ننھیال،یعنی ان کے والد عبد المطلب کے ماموں،بنو عدی بن نجار رہتے تھے ۔انہیں حضرت عبدالمطلب نے کھجور خریدنے مدینہ بھیجا تھا۔آپ کو دارنابغہ  میں دفن کیا گیا تھا۔اگر کوئی  دارنابغہ  میں داخل ہو تو اس کی بائیں ہاتھ دوسرے کمرے کی چوکھٹ کے پاس ان کا مدفن ہے۔ ان کی وفات 25 سال کی عمر میں ہوئی۔



When the Prophet's father died, his grandfather Abdul Muttalib took care of him.  However, he was supervised and cared for by his mother Majida.  He was sent to Madinah by Hazrat Abdul Muttalib to buy dates. He was buried in Darnabgha. If anyone enters Darnabgha, his left hand is buried near the threshold of another room.  He died at the age of 25.

بنو سعید کے علاقے سے واپسی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے والدہ ماجدہ کی نگرانی اور دادا محترم کی سرپرستی میں رہے۔جب آپ صلی اللہ وسلم کی عمر چھ سال ہوئی تو آپ کی والدہ آمنہ  بمقام ابواء وفات پا گئیں۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر آپ کے دادا کے ننھیال بنو عدی بن نجار کے پاس مدینہ منورہ گئی تھیں۔ واپسی پر ان کی وفات کا واقعہ پیش آگیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دایہ ام ایمن،جو آپ کے والد کی لونڈی تھیں۔ آپ کو لے کر آپ کے دادا عبدالمطلب کے پاس مکہ پہنچیں۔ دادا نے اپنی وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی شفقت اور محبت سے رکھا۔ ان کی وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر آٹھ سال تھیں۔ انہوں نے وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے چچا ابو طالب کے  سپرد کر دیا۔
After returning from the area of ​​Banu Saeed, the Prophet (peace be upon him) was under the care of his mother Majida and under the tutelage of his grandfather. When the Prophet (peace be upon him) was six years old, his mother Amna died at his father's place.  She took the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) to Madinah with her grandfather's niece Banu 'Udai ibn Najjar.  On his return, his death occurred.  The Prophet's midwife was Umm Ayman, who was his father's slave.  Take you to Mecca with your grandfather Abdul Muttalib.  The grandfather treated the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) with great compassion and love until his death.  He was eight years old at the time of his death.  At the time of his death, he handed him over to his uncle Abu Talib.

حضرت عبدالمطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر انتہائی شفقت فرماتے اور آپ سے غایت درجہ محبت رکھتے تھے۔ان کی محبت و شفقتگی کے کئی واقعات منقول ہے۔ ایک واقعہ ابو یعلی نے بیان کیا ہے کہ ایک دفعہ عبدالمطلب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گمشدہ اونٹ ڈھونڈ نے بھیجا ۔ اونٹ کی تلاش میں آپ کو دیر ہو گئی تو دادا نہایت غمگین ہوئے۔ انہوں نے فورا بیت اللہ کا طواف شروع کر دیا اور بار بار یہی شعر پڑھتے رہے ۔

Hazrat Abdul Muttalib used to be very compassionate towards the Holy Prophet (sws) and loved him dearly. Many incidents of his love and compassion have been narrated.  An incident is narrated by Abu Yali that once Abdul Muttalib sent the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) to find a lost camel.  When you were late in searching for the camel, your grandfather became very sad.  He immediately started Tawaf of Baitullah and kept reciting the same poem over and over again 
.



 " رب کریم! میرے سوار محمد کو میرے پاس واپس بھیج دے ۔رب کریم! اسے ضرور واپس بھیج دے اور مجھ بوڑھے پر احسان فرما "۔

"Lord! Send my rider Muhammad back to me. Lord! Send him back and do 
me a favor."

اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ لے کر واپس آگئے تو
عبدالمطلب نے قسم کھائی کے آج کے بعد آپ کو کبھی کسی کم کے لیے نہیں بھیجوں گا نہ کبھی اپنے سے جدا کروں گا ۔ جب آپ سوئے ہوئے تو وہ آپ کی خواب گاہ تک کسی کو نہ جانے دیتے۔عبدالمطلب کی خصوصی مسند پر ان کے سوا کوئی نہیں بیٹھ سکتا تھا۔کعبہ کے سائے میں ان کی مسند بچھی ہوتی اور ان کے بیٹے کے اردگرد بیٹھے ہوتے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دادا کے ساتھ مسند پر بیٹھے تھے۔

 And when he returned with a camel
 Abdul Muttalib swore that after today I will never send you for anything less and I will never separate you from me.  When you were asleep, he would not let anyone go to your bedroom. No one could sit on the special seat of Abdul Muttalib except him.  But he was sitting on a bench with his grandfather۔ 
سیرت کی کتابوں میں لکھا ہے  کہ حضرت ابوطالب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہا محبت کرتے تھے۔سوتے تو آپ کو اپنے قریب سلاتے ۔باہر جاتے تو آپ کو ساتھ لے کر جاتے ۔جب تک آپ آتے کھانا نہ کھاتے  اور آپ کے لیے خصوصی کھانا پکواتے تھے ۔ ساری زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کی حتہ کہ  ہجرت سے تین سال پہلے وفات پا گئے۔

It is written in the books of Sira that Hazrat Abu Talib also loved the Prophet (peace be upon him) immensely. If he slept, he would sleep near him. When he went out, he would take him with him.  They used to cook special food for him.  All his life he protected the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) more than his own life, even though he died three years before the migration.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یتیمی کی حکمت۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Orphan Ki Wisdom۔۔۔۔۔
۔اللہ تعالی کا منشا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یتیم پیدا ہوں اور اپنے والد ،والدہ اور دادا کے دائرے تربیت سے دور رہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم تو آپ کی پیدائش سے پہلے ہی فوت ہو چکے تھے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ابتدائی بچپن کا اکثر حصہ اپنے خاندان سے دور بنو سعید کے صحرا میں بسر کیا۔ وہاں سے واپس آئے تو کچھ مدت بعد کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ انتقال کر گئیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  ان کی خدمت میں بہت کم رہے۔اور والدہ محترمہ کی وفات کے کچھ عرصے بعد آپ کے دادا میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔یقینا اس میں کئ  حکمتیں ہوگی ۔ 

May Allah's Messenger (may peace be upon him) be an orphan and stay away from the training of his father, mother and grandfather.  The Prophet's father had died before he was born. He then spent most of his early childhood away from his family in the desert of Banu Saeed.  When he returned from there, the mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) died some time later. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) remained in his service for a short time.  Of course, there will be many wisdoms in it.
سب سے بڑی حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ کوئی باطل پرست دلوں میں یہ شک پیدا نہ کر سکیں ۔ اور لوگوں کے دلوں میں یہ وہم نہ ڈال سکے کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دعوت و رسالت کا سبق بچپن ہی سے اپنے والدین یا دادا سے حاصل کیا تھا۔  تاکہ نبوت کا  کھٹ راگ رچا کر دنیا میں عزت وجاہ حاصل کر سکے کیونکہ آپ کے دادا محترم کو اپنی قوم میں قابل فخر مقام حاصل تھا۔حاجیوں کو پانی پلانے اور کھانا کھلانے کی سعادت انہیں حاصل تھے۔

آپ کی یتیمی میں ہر دور اور ہر مقام کے  یتیموں کے لئے  یہ اسوا ہے کہ یتیمی  اللہ تعالی کی طرف سے سزا اور عذاب نہیں کہ وہ یتیم کو اعلی مراتب پر فائز ہونے سے روک دے۔

The greatest wisdom seems to be that no falsehood can create such doubts in the hearts.  And he could not instill in the hearts of the people the illusion that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) had learned the lessons of his da'wah from his parents or grandfather from his childhood.  So that he could gain respect in the world by composing the melody of prophethood because your grandfather had a proud place in his nation. He had the happiness of feeding and feeding the pilgrims.

It is a disgrace to the orphans of every age and place in your orphanhood that there is no punishment or punishment from the orphan Allah Almighty to prevent the orphan from reaching higher ranks.



بوقت ولادت نبوت کے ارہاصات و اشارات 

The signs and symptoms of prophethood at the time of birth۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے ساتھ ہی ایسے اشارات نعت نعت اشارات ظاہر ہونے لگے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی بننے پر دلالت کرتے تھے۔۔بعض تو انتہائی صحیح سندوں کے ساتھ ثابت ہیں ہیں،مثلا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : "میں اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا نتیجہ ہو ں۔حضرت عیسی علیہ السلام کی خوشخبری کا مصداق ہو ں۔میں بطن مادر ہی میں تھا،میری والدہ کو خواب میں نظر آیا کہ ان کے وجود مبارک سے ایک نور نکلا جس سے علاقہ شام میں بصریٰ شہر کے محل چمک اٹھے "

" With the birth of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), signs of Naat began to appear which indicated that he became the Prophet of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him).  The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said: “I am the result of the prayer of my father Ibraaheem (peace and blessings of Allaah be upon him).  A light came out of which the palaces of the city of Basra in the Syrian region shone. "


ابن اسحاق،ابن سعد،امام احمد بن حنبل کی ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ حضرت حلیمہ سعدیہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ حضرت آمنہ نے فرمایا : " جب میں نے اپنے بچے( محمد کو جنم دیا تو اس نے اپنے ہاتھ زمین پر رکھے ہوئے تھے اور سر آسمان کی طرف اٹھا رکھا تھا۔ 
In a narration by Ibn Ishaq, Ibn Sa'd, Imam Ahmad ibn Hanbal, Halima Saadiyah, the foster mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), said: “When I gave birth to my child (Muhammad)  When he gave birth, he placed his hands on the ground and raised his head towards the sky.

دوسری روایت میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدہ نے آپ کو جنم دیا تو آپ کو زمانے کے رواج کے مطابق ایک ھنڈیا کے نیچے رکھا گیا صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ نے دیکھا کہ ہنڈیا دو ٹکڑے ہو چکی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نظر اوپر اٹھایے آسمان کو تک رہے ہیں ۔ بعض ایسی باتیں بھی ہیں جو اگرچہ صحیح سندوں کے ساتھ ثابت نہیں مگر مشہور  ہیں  ،مثلا یہ کے جب آپ صلی وسلم پیدا ہوئے تو کسریٰ کے محل کے چودہ کنکرے ٹوٹ گئے۔ اور مجوسیوں نے اپنے بڑے عبادت خانے میں عبادت کے لیے جو آگ جلا رکھی تھی وہ بجھ گئی۔ جھیل ساوہ کا پانی خشک ہوکر گہرا ہوگیا اور اردگرد کے بت خانے گر گئے ۔

According to another narration, when the mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) gave birth to him, he was placed under a pot according to the custom of the time. In the morning, the mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) saw that the pot was torn in two.  And look up to the heavens.There are some things which, although not proven with authentic evidences, are well-known, such as the fact that when the Prophet (peace be upon him) was born, fourteen pebbles of the palace of Kasra were broken.  And the fire that the Magians lit for worship in their great synagogue was extinguished.  The water of Lake Sawa dried up and deepened and the surrounding idols collapsed۔۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دور رضاعت
The period of breastfeeding of the Prophet (peace be upon him)

تمام مؤرخین کے نزدیک مشہور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلانے والی خواتین میں سے ممتاز حضرت حلیمہ بنت ابی ذویب  سعدیہ ہیں ۔وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ اپنی قوم بنو سعد کے علاقے میں لے گئی ۔ اور آپ ان کے پاس چار سال رہے،پھر وہ آپ صلی اللہ وسلم کو واپس آپ کی والدہ محترمہ کے پاس چھوڑ گئیں۔

It is well known to all historians that one of the prominent women who breastfed the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was Hazrat Halimah bint Abi Zubayb Saadiyah.  And he stayed with her for four years, then she left him behind with his mother.

حضرت حلیمہ کے دودھ پلانے اور ان کے ہاں آپ سلم کے رہنے کا واقعہ صرف ابن اسحاق نے بیان کیا ہے۔ سیرت ابن ہشام کے دونوں محققین اور علماء البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کی سند ضعیف قراد دی ہے ۔ 

Only Ibn Ishaq narrates the story of Halima's breastfeeding and her stay with him.  Both the scholars of Ibn Hisham's biography and the scholars of Al-Albani, may God have mercy on them, have called this hadith weak.

مورخ ابن اسحاق کے الفاظ یہ ہیں : " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی ماں حضرت حلیمہ بنت ابی ذویب سعدیہ یہ کا بیان کرتی ہیں : "میں اپنے خاوند کے ساتھ اپنے علاقے سے نکلی
 ۔میرے ساتھ میرا ایک دودھ پیتا بچہ تھا ۔ہمارے خاندان بنو سعد بن بکر کی اور بھی بہت سی عورتیں تھیں۔ ہمارا مقصد دودھ پینے والے بچے تلاش کرنا تھا۔ان دنوں قحط پڑھا ہوا تھا۔ہمارے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز بچی نہیں تھی۔میں اپنی چتکبری گدھی پر سوار تھی۔ ہمارے ساتھ ہماری ایک اونٹنی بھی تھی مگر ۔اللہ کی قسم وہ دودھ کا ایک قطرہ نہیں دیتی تھی۔ہمارا بچہ بھوک کے مارے ساری رات روتا رہتا تھا۔اس کی وجہ سے ہم بھی ساری رات نہیں سو سکتے تھے۔نا میری چھاتی میں اتنا دودھ تھا جو اسے کفایت کرتا اور نہ ہماری اونٹنی کے تھنوں میں جو اس کی غذا بنتا ،البتہ ہم اللہ تعالی سے بارش اور خوشحالی کے امیدوار تھے۔میری گدھی کمزوری اور بھوک کی وجہ سے تیز نہیں چل سکتی تھی۔قافلے  والے مجھسے تنگ آ گئے تھے۔ بلآخر ہم گرتے پڑتے مکہ پہنچ گئے۔ ہم سب عورتیں بچے تلاش کرنے لگے۔ہم میں سے ہر عورت کو (محمد  صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیشکش کی گئی ۔ جب یہ کہا جاتا کہ بچہ یتیم ہے تو ہر عورت لینے سے انکار کر دیتی۔ کیونکہ بچے کے باپ سے تو کچھ ملنے کی امید ہوتی تھی۔

The words of the historian Ibn Ishaq are as follows: “The foster mother of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), Hazrat Halimah bint Abi Zubayb Saadiyah narrates:“ I left my area with my husband.
 I had a suckling baby with me. Our family of Banu Sa'd bin Bakr had many other women.  Our goal was to find babies to drink. There was a famine in those days.We had nothing left to eat or drink. I was riding on my spotted donkey.  We had a camel with us but. By Allah she would not give a drop of milk. Our baby would cry all night because of hunger. Because of this we could not sleep all night. Not so much in my breast.  There was milk that was not enough for him and not in the teats of our camels which became his food, but we were expecting rain and prosperity from Allah Almighty. My donkey could not run fast due to weakness and hunger.
The caravan was fed up with me.  Eventually we reached Mecca after falling.  We all women started looking for children. Every one of us was offered (Muhammad).  When it was said that the child was an orphan, every woman refused to take it.  Because the child's father was expected to get something۔۔

ہم کہتیں : " یتیم بچہ ! بھلا اس کی ماں اور دادا ھمیں کیا دے سکتے ہیں؟"اس لیے ہم اسے لینا نہیں چاہتی تھیں ۔میرے ساتھ آنے والی دوسری تمام عورتوں کو کوئی نہ کوئی بچہ مل گیا مگر میں خالی ہاتھ تھی۔جس رات واپسی کا پروگرام بنا ،میں نے اپنے شوہر سے کہا:  "بخدا! میں یہ نہیں چاہتی کہ سب عورتیں تو بچے لے جائے اور میں خالی ہاتھ جاؤں۔میں اس یتیم کو لے  آتی ہوں۔ "میرے شوہر نے کہا  : " کوئی حرج نہیں ،لے آؤ ۔شاید اللہ تعالی ہمارے لئے اسی میں برکت رکھ دے " ۔ میں اسے لے آئی۔اللہ کی قسم ! میں نے اسے مجبورا لیا تھا۔کیونکہ مجھے کوئی اور بچہ نہیں ملا تھا۔جب میں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم) کو لے کر اپنے خیمے میں واپس آئیں اور اس کا منہ پستان سے لگایا تو دودھ اترنے لگا  اور اس نے جی بھر کر دودھ پیا،میرے بچے نے بھی خوب سیر ہو کر دودھ پیا اور دونوں سکون سے سو گئے جبکہ اس سے پہلے ہمیں نیند بھی نہیں آتی تھی ۔ میرا خاوند اپنی اونٹنی کی طرف بڑھا تو دیکھا کہ اس کے تھن دودھ سے بھرے ہوئے تھے۔اس نے خود دودھ دوہا۔اس نے بھی سیر ہو کر پیا اور میں نے بھی۔ہم سب خوب سیراب ہوئیے اور ہماری وہ رات عرصہ دراز کے بعد خوب گزری ۔ میرا شوہر کہنے لگا : " حلیمہ ! اللہ کے قسم  ! سچ پوچھو تو تم نے بڑی مبارک روح حاصل کی ہے"۔  میں نے کہا : "اللہ کی قسم ! میرا بھی یہی یقین ہے پھر ہم نے واپسی کا سفر شروع کیا ۔ 

we would say: "Orphan! What can his mother and grandfather give us?" So we did not want to take him. All the other women who came with me got some or the other child but I was empty handed.  Making a plan to return at night, I said to my husband: "By God, I don't want all women to take children and I go empty handed. I bring this orphan." My husband said: "No problem.  No, bring it. May Allah bless us in it. "I brought it. By Allah!  I forced her, because I did not have any other children.  I drank milk, my baby also drank milk and both of them slept peacefully while before that we could not sleep.My husband approached his camel and saw that its teats were full of milk. He milked himself. He drank to his heart's content and so did I.  Well done  My husband said:
Halima!  By Allah!  Truth be told, you have received a very blessed soul. "I said:" By Allah!  I believe the same, then we started the return journey.

 میں آپ صلی اللہ اللہ علیہ وسلم کو لے کر اسی گدھی پر بیٹھ گئی گی۔ اللہ کی قسم ! میں تو سارے قافلے سے آگے نکل گئی۔کوئی جانور میری گدھی کا مقابلہ نہ کر سکتا تھا۔ میری ساتھی عورتیں تعجب سے کہتی تھی ۔ :"ابو ذؤیب کی بیٹی ! تیرا ستیاناس ذرا ہم پر ترس کھا۔کیا یہ وہی گدھی ہے جس پر تو آئی تھی ؟ "  میں اُنھیں کہتی :  " واللہ!  یہ ویہی گدھی ہے "۔  وہ حیرانی سے کہتیں : " اللہ کی قسم! اس میں کوئی خاص بات ہے "۔  ہم اسی طرح اڑتے چلے آئے اور بنو سعد کے علاقے میں اپنے گھر جا پہنچے۔ صورتحال ایسی تھی کہ اللہ تعالی کی زمین میں سے کوئی علاقہ ہمارے علاقے سے بڑھ کرقحط زدہ نہیں تھا۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لانے کے بعد ہماری بکریاں دودھ سے بھری رہتی تھی۔  
 She took the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and sat on the donkey.  By Allah!  I overtook the whole caravan. No animal could compete with my donkey.  My fellow women said in surprise.  "Daughter of Abu Zubayb! Have pity on us. Is this the same donkey you came upon?" I said to her:By God!  This is the same donkey. "She would say in surprise:" By Allah!  There is something special about it. "We flew like this and reached our home in the area of ​​Banu Sa'd. The situation was such that no part of the land of Allah Almighty was more famine than our area.  Our goats were full of milk after the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was brought along.

 ہم خوب دودھ دوہتے اور خوب سیر ہو کر پیتے  جب کہ کسی دوسرے گھر کو دودھ کا ایک قطرہ بھی نصیب نہ ہوتا۔ تھن خالی ہو چکے تھے اور قبیلے کے لوگ اپنے چرواہوں سے کہتے : " تمہارا بیڑا غرق ہو! وہاں جانور چرایا کرو جہاں حلیمہ کی بکریاں چرتی ہیں۔ "۔ لیکن ان کی بکریاں بھوکی واپس آتیں اور ایک قطرہ دودھ کا نہیں دیتی تھی۔جبکہ میری بکریاں سیر ہو کر واپس آتی۔ اور خوب دودھ دیتیں ،پھر خیروبرکت بڑھتی ہی چلی گئی۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دو سال پورے ہوئے تو میں نے اس کا دودھ چھوڑا دیا۔۔ وہ اتنی تیزی سے جوان ہو رہا تھا کہ دوسرے بچے اس طرح جوان نہیں ہوتے۔ابھی وہ دو سال کا بھی نہیں ہوا تھا مگر دیکھنے میں چار سال کا مضبوط صحت مند بچہ لگتا تھا۔ ہم مجبور اسے اس کی والدہ کے پاس یہ آئے لیکن ہماری شاید خواہش تھی کہ وہ ہمارے ساتھ ہی رہے کیونکہ ہم نے اس کی برکت کا خوب مشاہدہ کیا تھا۔ہم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ سے درخواست کی کہ آپ اپنے صاحبزادے کو کچھ دیر اور ہمارے پاس رہنے دیں تاکہ یہ خوب مضبوط اور جوان ہو جائے۔ مکہ کی آب و ہوا اچھی نہیں ،کہیں  یہ کمزور نہ ہو جائے ۔اس کی والدہ دوبارہ بھیجنے پر راضی نہیں تھی مگر ہمارے اصرار کے آگے  انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ ہمارے ساتھ بھیج دیا۔ اس کے بعد حضرت حلیمہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شقِ صدر کا معجزہ بیان کیا ہے۔ 

We milked well and drank to our heart's content when no other household had a drop of milk.  The teats were empty and the tribesmen would say to their shepherds: "Let your flock sink! Feed the animals where Halima's goats graze."  But their goats would return hungry and would not give a drop of milk, while my goats would come back satisfied.  And gave good milk, then the blessing increased and went away.When Muhammad (peace and blessings of Allaah be upon him) was two years old, I weaned him.  He was growing so fast that other children did not grow so young. He was not even two years old yet, but he looked like a strong healthy child of four years.  We forced her to come to her mother, but we probably wanted her to stay with us because we had seen her blessing.
We asked the mother of Muhammad (peace be upon him) to let her son stay with us for a while so that he would be very strong and young.  The climate in Makkah is not good, lest it weaken. His mother did not agree to send him back, but at our insistence, she sent Muhammad (peace be upon him) with us again.After this, Hazrat Halima has described the miracle of the head of the Prophet (peace be upon him).

اگرچہ اس واقعہ کی سند پر تنقید کی گئی ہے مگر یہ بات ہر شک و شبہ سے بالا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو سعد کی صحرائی علاقے میں مدت رضاعت بسر کی تھی کیونکہ صحیح مسلم کی روایت ابن اسحاق کی روایت کی اس حد تک تو تائید کرتی ہی ہے کہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شق صدر کا واقعہ بنو سعد کے علاقے میں رضاعت کے دوران پیش آیا۔ اسی طرح حاکم،احمد اور ابن اسحاق رحمتہ اللہ علیہکوئی ایک روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "

" The authenticity of this incident has been criticized, but it is beyond any doubt.  So it confirms that the incident of the President of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) took place during breastfeeding in the area of ​​Banu Saad.  Similarly, there is a narration from Hakim, Ahmad and Ibn Ishaq (may Allah have mercy on him) that the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said:


"میں اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا نتیجہ ہوں ۔۔۔۔اور میں نے بنو سعد بن بکر کے علاقے میں مدت رضاعت گزاری ہے"۔ 
"
Im the result of the prayer of my father Ibrahim (as) ... and I have been breastfeeding in the area of ​​Banu Sa'd bin Bakr."part








  اس کو ثواب جاریہ کے طور پر پھیلائیں
 Spread it out as a reward





Seerat e Nabwi 
تالیف : دکتور مہدی رزق اللہ احمد
ترجمہ : شیخ ا احدیث حافظ محمد امین
نظر ثانی و رجمہ حو اشی : حافظ قمر حسن
Written  by 
Islamic world
Aye allha agar mere likhne me koi zabar zer ki bhi galati ho to mujhe ma'af farma.....ameen

If u ask any questions about this ..... contact me on shazcreations66.blogspot.com





































Comments

Popular posts from this blog

Rasool sallallahu alaihi vasllam ke sha'am Ka Safar رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر Seerat e Nabwi

   رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر   The Prophet's journey to Syria  امام ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت  کی ہے :  " حضرت ابوطالب شام کی طرف روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔قریش کے چند دیگر سردار بھی ہمر کاب تھے۔جب وہ  راستے میں بحیرا راہب کے قریب پہنچے تو انہوں نے وہاں پڑاؤ کیا۔ راہب ان کے پاس آیا۔ وہ اس سے پہلے بھی اس کے پاس سے گزرتے تھے لیکن وہ کبھی ان کے پاس نہیں آتا تھا۔ اور نہ ان کی طرف توجہ کرتا تھا۔ ابھی وہ اپنا سامان اتار ہی رہے تھے راہب  آیا اور ان کے درمیان گھومنے پھرنے  لگا ۔حتیٰ کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگا :     Imam al-Tirmidhi narrated from A Musa al-Ash'ari with his chain of transmission: "When Abu Talib left for Syria, he was accompanied by the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him).  When I approached Bahira monk, he encamped there. The monk came to him. He used to pass by him before, but...