Skip to main content

Rasool sallallahu alaihi vasllam ke sha'am Ka Safar رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر Seerat e Nabwi

 


 رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر
 


The Prophet's journey to Syria


 امام ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت  کی ہے :  " حضرت ابوطالب شام کی طرف روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔قریش کے چند دیگر سردار بھی ہمر کاب تھے۔جب وہ  راستے میں بحیرا راہب کے قریب پہنچے تو انہوں نے وہاں پڑاؤ کیا۔ راہب ان کے پاس آیا۔ وہ اس سے پہلے بھی اس کے پاس سے گزرتے تھے لیکن وہ کبھی ان کے پاس نہیں آتا تھا۔ اور نہ ان کی طرف توجہ کرتا تھا۔ ابھی وہ اپنا سامان اتار ہی رہے تھے راہب  آیا اور ان کے درمیان گھومنے پھرنے  لگا ۔حتیٰ کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگا :    


















Imam al-Tirmidhi narrated from AMusa al-Ash'ari with his chain of transmission: "When Abu Talib left for Syria, he was accompanied by the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him).  When I approached Bahira monk, he encamped there. The monk came to him. He used to pass by him before, but he never came to him, nor did he pay any attention to him.  While they were unloading their luggage, the monk came and walked among them. He even took the hand of the Messenger of Allah (peace be upon him) and said: 




"یہ  تمام جہانوں کا سردار ہے اللہ تعالی نے اسے سب جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے" ۔  


 "He is the ruler of all the worlds. Allah Almighty has sent him as a mercy for all the worlds"۔


قریش کے سردار کہنے لگے : تجھے کیا علم ہے ؟ اس نے کہا : " جب تم اس گھاٹی سے اترے تھے تو ہر درخت اور ہر پتھر سجدے میں گر گیا تھا ۔ یہ قطیعی بات ہے کہ یہ بے جان چیزیں نبی کے علاوہ کسی کو سجدہ نہیں کرتی ۔ میں نے اسے کندھے کی ہڈی کے نیچے لگی مہر نبوت سے پہچانا ہے"۔پھر وہ واپس گیا گیا اور سب کے لئے کھانا تیار کیا کیا جب وہ کھانا لے  کرآ یا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹوں کو چرانے گئے ہوئے تھے ۔وہ کہنے لگا : "  اسے بلاؤ  "۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ایک بادل آپ پر سایہ  کئے ہوئے تھا۔  اور آپ کے ساتھ ساتھ چل رہا تھا ۔جب آپ قریب پہنچ گئے تو اس نے کہا : " دیکھو  ! اس پر بادل نے سایہ کر رکھا ہے "۔

The chiefs of Quraysh said: What do you know?  He said: "When you came down from this gorge, every tree and every stone fell in prostration. It is certain that these inanimate objects do not prostrate to anyone except the Prophet. I placed it under the shoulder bone."  Then he went back and prepared food for everyone. When he brought food, the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him) was going to graze the camels. He said: "Call him."  When the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) came, a cloud overshadowed him.  And he was walking with you. As you approached, he said: "Look! The cloud has overshadowed him."
 

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں پہنچے تو آپ نے دیکھا کہ لوگ آپ کے آنے سے پہلے درخت کے سائے پر قبضہ کر چکے ہیں ۔آپ ویسے ہی بڑھ گئے تو درخت نے آپ کی طرف جھک کر سایا کر دیا۔ راہب نے پکارا : " دیکھو ! درخت نے جھک کر اس پر سایہ کر دیا ہے"۔ کھانے سے فراغت کے بعد وہ ان سے اصرار کرنے لگا کے اسے روم نہ لے جاؤ کیونکہ رومی جب اسے دیکھیں گے تو اس کے خاص علاملت سے اسے پہچان لیں گے اور ( بس چلا تو قتل کر دیں گے)۔ ابھی وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ اسے سات رومی آتے دکھائی دیے۔ وہ بھاگ کر ان سے ملا اور پوچھا : " تم کیسے آئے ہو  ؟ " وہ کہنے لگے : ہمیں پتہ چلا ہے کہ آخری نبی اس مہینے میں ادھر آنے والا ہے ۔ اس لیے ہر راستے کی طرف لوگ بھیج دیے گئے ہیں  (تاکہ اسے گرفتار کر سکے ) اور ہمیں خصوصا بتلایا گیا ہے کہ وہ نبی اس راستے سے آنے والا ہے  اس لئے ہم آئے ہیں ۔

When the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) reached the gathering, he saw that the people had taken possession of the shade of the tree before his arrival.  The monk shouted: "Look! The tree has bowed down and cast a shadow over it."  When he finished eating, he insisted that they not take him to Rome because when the Romans saw him, they would recognize him by his special sign and (if he did, they would kill him).  He was just talking when he saw seven Romans coming.  He ran to meet them and asked: "How did you come?" They said: We know that the last prophet is coming this month.  That is why people have been sent to every path (to catch him) and we have been specifically told that the Prophet is coming from that path so we have come۔


راہب کہنے لگا : "  کیا ( فہم و فراست کے لحاظ سے ) تم سے کوئی بہتر شخص پیچھے مرکز میں موجود ہے ؟ اس حوالے سے اسے قائل کیا جائے "۔ انہوں نے کہا : " نہیں " ۔ہمیں تو صرف یہ خبر ملی ہے کہ وہ اسی راستے سے آرہا ہے " ۔ راہب  کہنے لگا : "  ذرا سوچو ! اگر اللہ تعالی نے ایک کام کا فیصلہ کر لیا ہے تو کیا کوئی شخص اسے روک سکتا ہے ؟" وہ کہنے لگا : " نہیں " ۔ بلآخر انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بعیت کرلی اور اس راہب ہی کے پاس ٹھہر گئے ،

 The monk said: "Is there a better person (in terms of understanding) behind you in the center? Be persuaded in this regard."  He said: "No." We have only received the news that he is coming this way. "The monk said:" Just think!  If Allah Almighty has decided on a task, can anyone stop it? "He said:" No. "



پھر راہب نے پوچھا : اس کا سرپرست کون ہے ؟ انہوں نے کھا : "  ابو طالب " ۔وہ ان کی منتیں کرتا رہا کہ اسے ضرور واپس بھیج دو۔آخرکار ابو طالب رسول صلی اللہ وسلم کو واپس بھیج دیا اور آپ  کے ساتھ ابو بکر اور بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بھی روانہ کر دیا۔ واپسی پر راہب نے  رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کیک اور زیتون کا تیل بطور زادراہ دیے "۔ 


 The monk asked: Who is his guardian?  He said, "Abu Talib." He kept begging them to send him back.  ۔  On his return, the monk gave the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) a cake and olive oil as a gift.


علماء کا اس واقعے کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ترمذی نے اس روایت کو حسن اور امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے۔حافظ ابن حجر اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی امام حاکم کی تائید کی ہے۔


Scholars disagree on the incident.  Imam Tirmidhi has narrated this narration by Hasan and Imam Hakim (may Allah have mercy on him). Hafiz Ibn Hajar and Allama Albani (may Allah have mercy on him) have also supported Imam Hakim.


حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں : " اس روایت کے راوی ثقہ ہے۔اور ابو بکر اور بلال کے ذکر کے علاوہ اس روایت میں کوئی خامی نہیں۔ہوسکتا ہے کسی راوی کو وہم  ہوا اور اس نے کسی دوسرے روایت کے کچھ الفاظ اس میں شامل کر دیے ہوں"۔


Ibn Hajar (may Allaah have mercy on him) said: The narrator of this narration is trustworthy. And there is nothing wrong with this narration except the mention of Abu Bakr and Bilal. It is possible that some narrators were deluded and added some words from another narration.  I have done it. "




حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے بھی کہا : " اس روایت میں ابو بکر و  بلال کا ذکر کسی راوی کی فاش غلطی ہے " ۔


Hafiz Ibn al-Qayyim (may Allah have mercy on him) also said: "Mentioning Abu Bakr and Bilal in this narration is a blatant mistake of a narrator." 


حافظ ذہبی نے اس واقعے کا سرے سے انکار کر دیا ہے۔اس کی وجوہات بیان کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں : " یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے ۔ابوبکر وہاں کہاں تھے ؟ وہ تو بمشکل دس سال کے ہو نگے ۔کیونکہ وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے اڑھائی سال چھوٹے تھے، پھر بلال اس وقت کہاں سے آگئے ؟ ان کو تو حضرت ابوبکر نے خریدا ہی بعثت کے بعد ہے بلکہ وہ تو اس وقت پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔پھر اگر بادل آپ کے سر پر سایہ کرتا آرہا تھا تو درخت کے جھکنے اور سایہ کرنے کا کیا مطلب ؟ کیونکہ بادل کا سایہ تو درخت کے سائے میں ویسے ہی ختم ہو جاتا ہے،پھر یہ بات کسی روایت میں نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ابوطالب کو راہب کی بات یاد دلائی ہو ، 


 Hafiz zuhaibi has categorically denied this incident. Explaining the reasons for this, he says: "This hadith is very weak. Where was Abu Bakr there? He will be barely ten years old. Because he is the Messenger of Allah (peace be upon him)."  He was two and a half years younger than Muhammad, then where did Bilal come from at that time? He was bought by Hazrat Abu Bakr only after his resurrection and he was not even born at that time. Then if the cloud was shading your head  What does it mean to bend and shade a tree? Because the shadow of a cloud disappears in the shade of a tree, then there is no narration that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) ever reminded Abu Talib of a monk.  ,


 نہ کبھی قریش نے اس واقعے کا ذکر کیا اور نہ ان قریشی افراد میں سے کسی نے بیان کیا ،حالانکہ وہ اس قسم کے واقعات نقل کرنے میں بڑے تیز اور پرجوش تھے۔اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہوتا تو لازماً ہر طرف مشہور ہو جاتا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نبی ہونے کا یقین رہتا۔ اور جب پہلی دفعہ آپ صلی اللہ وسلم پر غار حرا میں وحی آئی تو آپ قطعاً پریشان نہ ہوتے اور ڈرتے ڈرتے خضرت خدیجہ کے پاس نہ آتے ۔اس کے علاوہ اگر ابوطالب نے راہب کی باتوں سے ڈر کر آپ کو واپس کر دیا ہوتا تو دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ کا مال لے کر تجارت کے لیے شام کی طرف کیوں جانے دیتے ؟ " ۔ اس حدیث کی زبان بھی عجیب سی ہے ۔جو صوفیاء کی زبان اور انہیں کی اصطلاحات سے ملتی جلتی ہے۔ ابن عایز نے اس قسم کی روایت اپنی مغازی میں ابوبکر اور بلال کے ذکر کے بغیر بیان کی ہے" ۔


  The Quraysh never mentioned this incident nor did any of these Quraysh narrate it, although they were very quick and enthusiastic in narrating such incidents. If such an incident had taken place, it would have become famous everywhere.  And the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, believed in being his prophet.  And when the first revelation came to the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) in the Cave of Hira, you would not have been disturbed and would not have come to Khadijah in fear.  Why did you allow the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) to go to Syria with Khadijah's goods for trade?  The language of this hadith is also strange. It is similar to the language of the Sufis and their terminology. Ibn A'iz narrated this kind of narration in his Maghazi without mentioning Abu Bakr and Bilal. 


مورخ ابن  اسحاق   نے بھی یہ واقعہ ترمذی ہی کی روایت کی طرح بیان کیا ہے لیکن اس میں بھی ابو بکر اور بلال کا ذکر نہیں،البتہ انہوں نے سند بیان نہیں کی۔لیکن چونکہ وہ امام مغازی ہیں  ،ان کی روایت کو مانا جا سکتا ہے۔ویسے بھی ان کی غیر مسند روایات کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہوتی ہے۔۔


 historian Ibn Ishaq has also narrated this incident like the narration of Tirmidhi but it also does not mention Abu Bakr and Bilal, although they did not narrate the chain of transmission. But since they are Imam Maghazi, their narration can be accepted.  Anyway, there must be some origin of their non-authentic traditions.



اموی نے مغازی میں بیان کیا ہے کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا زبیر بن عبدالمطلب کے ساتھ یمن کی طرف تجارتی سفر کیا تھا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ،13 14 سال تھی قافلے والوں نے بیان کیا کہ انہوں نے اس سفر میں کئی غیر معمولی نشانیاں دیکھیں،مثلا : جس راستے سے وہ گزر  رہےتھے وہ راستہ ایک  خوفناک اونٹ نے  بند کر رکھا تھا۔ لیکن جوں ہی اس اونٹ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ،وہ فورا بیٹھ گیا اور ادب عاجزی کے ساتھ اپنا سینہ زمین پر رگڑنے لگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہو گئے۔اس طرح  ایک دفعہ راستے میں شدید سیلاب سے سابقہ پیش آیا۔ تو اللہ تعالی نے سارا پانی خوش کردیا اور وہ وعدے سے صحیح سلامت گزر گئے 


Umayyad narrates in Maghazi that the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) traveled to Yemen on a business trip with his uncle Zubayr ibn 'Abd al-Muttalib.  The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was 13-14 years old at the time.  But as soon as the camel saw his Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him), he immediately sat down and humbly rubbed his chest on the ground.  The flood occurred earlier.  So Allah Almighty made all the water happy and they passed the promise in perfect health 

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کے متعلق اہل کتاب کے اقوال کی حکمت۔
 The wisdom of the sayings of the People of the Book regarding the attributes of Prophet Muhammad (peace be upon him).

بحیرا راہب کے وقفے سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور آپ کے زمانے کو اچھی طرح جانتے تھے کیونکہ یہ سب کچھ ان کی کتابوں میں لکھا ہوا تھا ۔یہ واقعہ قرآن مجید کی اس آیت کی تفسیر کرتا ہے جو یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی :


 It is known from the interval of Bahira that the People of the Book knew the attributes of the Prophet (peace be upon him) and his time very well because all this was written in his books.  What was revealed about the Jews:






جب ان کے پاس اللہ تعالی کی طرف سے یہ کتاب آئی جو اس (کتاب ) کی تصدیق کرتی ہے جو ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ ان لوگوں کے خلاف فتح مانگتے تھے جنہوں نے کفر کیا،پھر جب ان کے پاس وہ ( حق)آ گیا جسے انہوں نے پہچان لیا تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا، لہذا کافروں پر اللہ کی لعنت ہے" ۔  

When the Book came to them from Allah confirming that which is with them, and before that they sought victory over those who disbelieved;  The truth has come which they recognized, but they denied it, so the curse of Allah is on the disbelievers"۔


امام بخاری نے حضرت عطاء بن یسار کی حدیث بیان کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر بن عاص  رضی اللہ تعالی عنہ فرمایا کرتے تھے : قرآن مجید کی آیات :


Imam Bukhari has narrated the hadith of Hazrat Ata bin Yasar that Hazrat Abdullah bin Umar bin Aas used to say: Verses of the Holy Quran:




ا"اے نبی ! ہم نے تمہیں خوشخبری دینے والا ،ڈرانے والا اور گواہ بنا کر بھیجا ہے 


" ۔O Prophet!  We have sent you as a bearer of glad tidings, a warner, and a witness. "

تورات میں یوں آتی ہے : اے نبی کریم ! ہم نے تمہیں خوشخبری دینے والا ،ڈرانے والا اور گواہ بنا کر بھیجا ہے ،اور امیوں ( عربوں) کے لیے پناہ بنایا ہے  ۔تم میرے بندے اور رسول ہو ۔میں تمہارا نام متوکل رکھا ہے۔نہ تم بد خلق  ہو ،نہ  سخت طبیعت ،نہ بازاروں میں شورمچانے والے،تم برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے بلکہ معاف کرتے ہو اور درگزر کرتے ہو۔اللہ اس کی روح قبض نہیں کرے گا جب تک اس کے ذریعے سے ایک گمراہ امّت کو راہ راست پر نہ لے آئے یہاں تک کہ وہ پکار اٹھے :  ((لا الہ الا اللہ)) پھر اللہ تعالی اس کلمے کے ساتھ اندھی آنکھیں ،بہرے کان اور بند دل کھول دے گا "۔۔۔ 


  It says in the Torah: O Holy Prophet!  We have sent you as a bearer of glad tidings, a warner, and a witness, and a refuge for the Umayyads (Arabs). You are my servant and messenger. I have placed your name in trust.  Nor do you repay evil with evil, but forgive and pardon. Allah will not seize his soul until he has led a misguided nation to the right path.  That he cried out: (La ilaha illa Allah) Then with this word Allah will open the blind eyes, the deaf ears and the closed heart. 


حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ کے قبول اسلام کا سبب یہی بنا تھا  کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں اور علامات و صفات یہودی علماء اور عیسائی راہبوں سے پوچھتے رہتے تھے ۔بہت سے دوسرے صحابہ کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ پیش آیا۔ یہ بات بھی معروف ہے کہ اہل کتاب نے بعد میں اپنی کتابوں سے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات مٹانے کی کوشش کی جیسا کہ کہ اللہ تعالی نے فرمایا : 

"

ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے ،تاکہ اس کے بدلے تھوڑی سے قیمت لے لیں "۔ 


  Woe to those who write a book with their own hands and then say, "This is from Allah," so that they may take a small price for it.


 "اور جب عیسی ابن مریم نے کہا : اے بنی اسرائیل ! بلاشبہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں ،تصدیق کرنے والا ہوں اس (کتاب( تورات کی جو مجھ سے پہلے ہے اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا ،اس کا نام احمد ہے ،پھر جب وہ (رسول) ان کے پاس کھلی نشانیوں کے ساتھ آیا تو وہ بولے  : یہ تو کھلا جادو ہے "۔


  And when Jesus son of Mary said: O Children of Israel!  Surely I am a messenger of Allah to you, confirming that which is before me and giving glad tidings of a messenger who will come after me, his name is Ahmad, then when he (the messenger)  When he came to them with clear proofs, they said: This is clear magic.

فرمان الہی ہے :

 The divine command is:

 

" وہ لوگ جو اس رسول امی ،نبی کی پیروی کرتے  ہیں جس کا ذکر اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا پاتے  ہیں 

"۔ 


"Those who follow the Apostle, the Prophet, who is mentioned in the Torah and the Gospel"



 نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے :

  Also, the Almighty says:


اے اہل کتاب " ہمارا رسول تمہارے پاس آ چکا ہے ۔وہ تمہارے لیے اللہ کی کتاب  کی بہت سی ایسی باتیں ظاہر کرتا ہے۔ جنہیں تم چھپائے بیٹھے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے ۔یقین تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشن اور واضح کرنے والی کتاب آ چکی ہے " ۔ 


" O People of the Book! Our Messenger has come to you. He reveals to you many of the things of the Book of Allah which you used to conceal and forgives of many things.  The explanation book has arrived. "


لیکن وہ اپنی کوششوں کے باوجود پوری حقیقت کو نابود  نہیں کر سکے جیسا کہ ان عبارات سے واضح ہوتا ہے کہ جو عیسائیوں کی بعض وانجیلوں میں اب تک موجود ہیں  ۔دل میں ''  نبی منتظر '' کا نام،اس کی صفات اور زمین ومکان تک کی واضح نشاندہی موجود ہے ۔جن لوگوں نے براہ راست اس موضوع (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور رسالت کے بارے میں تورات اور انجیل کی بشارتیں) پر تفصیل سے لکھا ان کے نام اور کام حسب ذیل ہیں  :


But in spite of their efforts, they have not been able to eradicate the whole truth, as is clear from the phrases that still exist in some of the Gospels of Christians.  The names and deeds of those who wrote directly on this subject (the Torah and the Gospels about the Prophethood of the Prophet Muhammad) are as follows: 

 *ابراہیم خلیل احمد : یہ پہلے مصر کے بڑے پادری تھے ۔ان کا سابقہ نام ابراہیم خلیل فلپس تھا۔چالیس سال پہلے جب انہوں نے اسلام اور دوسرے آسمانی ادیان کا تقابلی مطالعہ کیا تو اللہ تعالی نے انہیں ہدایت نصیب فرمائی ۔انہوں نے اپنے مطالعے کے نتائج اپنی کتاب محمد فی التوراۃ والانجیل والقرآن میں تفصیل سے لکھے ہیں۔

  * Ibrahim Khalil Ahmed: He was the first high priest of Egypt. His former name was Ibrahim Khalil Phillips. Forty years ago, when he did a comparative study of Islam and other heavenly religions, Allah Almighty gave him guidance.  The results of have been written in detail in his book Muhammad in the Torah and the injeel and the Qur'an.



ان کو عہد نامہ قدیم (تورات) اور عہد نامہ جدید (انجیل) کی گہری واقفیت حاصل تھی ۔جس کی مدد اور صحیح مطالعہ اور تجزیہ سے وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اسلام ہی دین حق ہے۔چنانچہ انہوں نے نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ اس کے عظیم داعی بھی بن گئے۔وہ اپنے اس گر انقدر مقابلے میں لکھتے ہیں: " ہم اس طرح تنقیدی اور تفصیلی جائزے کے بعد آسانی سے مکمل اور صحیح صورت حال بیان کر سکتے ہیں  جو " کتاب مقدس "  کی صریح عبارات سے حاصل ہوتی ہے ۔جس پر کوئی تحریف ، تغیر یا تبدیلی اثر انداز نہیں ہوئی کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خاطر ان باتوں کو محفوظ رکھا ہے۔اسی بنا پر ہم " رسول نبی امی "  کےنمایاں تصویر حاصل کر سکتے ہیں جو تورات و انجیل میں اہل کتاب کے ہاں واضح لکھی ہوئی پائی جاتی ہے "۔ یہ " رسول امی " اپنی واضع  اور بلند پایہ خوبیوں کی باعث   ممتاز نظر آتے ہیں ۔ یہ خصوصیات دو طرح کی ہیں : 


  He had a deep knowledge of the Old Testament (Torah) and the New Testament (injeel). With his help and proper study and analysis he came to the conclusion that Islam is the true religion. So he not only accepted Islam.  He even became a great advocate of it. He writes in this great contest: "After such a critical and detailed review, we can easily describe the complete and correct situation which is derived from the explicit phrases of the Holy Book. It was not affected by any distortion, change or alteration because Allah Almighty  He has preserved these words for the sake of his beloved Prophet Muhammad (peace be upon him).  These "Apostle Mothers" stand out because of their clear and lofty virtues.  These features are of two types:


اولاً : محمد صلی اللہ وسلم  آخری رسول اور نبی ہیں۔ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔

سانياً : محمد صلى الله عليه و سلم تمام جہانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں کیونکہ :

 first  : Muhammad (peace be upon him) is the last Messenger and Prophet.  No prophet will come after you.


 Third: Muhammad (peace and blessings of Allaah be upon him) is the last Messenger of Allaah for all the worlds because:


آپ صلی اللہ علیہ وسلم مضبوط حکمران اور رحم دل شخصیت ہیں ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم امت مسلمہ کی بنیاد حق اور نیکی پررکھنے والے ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے فضل سے تمام امتوں کے لئے نور ہدایت ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیدار بن اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے واضح نسلی تعلق رکھتے ہیں ۔

اے چاروں خواہی خطاب اشعیاء( 11-1:42 ) سے لیے گئے ہیں 

آپ صلی اللہ وسلم حضرت اسماعیل کی نسل سے ہیں ۔حضرت اسماعیل علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کے بھائی ہیں۔اس لحاظ سے اسماعیل علیہ السلام تمام عبرانیوں کے چچا لگتے ہیں۔ 



He is a strong ruler and a compassionate person.


 He is the founder of the Muslim Ummah based on truth and goodness.


 The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is the light of guidance for all nations by the grace of Allaah.

The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is a clear descendant of Qidar ibn Ismaa'eel ibn Ibraaheem.


 O four wishful speeches are taken from Isaiah (11-1:42)


 He is a descendant of Ishmael. Ishmael is the brother of Isaac. In this respect, Ishmael seems to be the uncle of all Hebrews.



 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالی کے وہ تمام وعدے پورے ہوئے جو اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام سے کیے ۔

آپ صل وسلم کی بدولت زمین کی تمام قوموں کو برکت حاصل ہوئی۔


آپ صلی اللہ وسلم حضرت اسماعیل علیہ السلام کے حقیقی وارث ہیں اور اسماعیل حضرت ابراہیم کے پہلوٹے بیٹے  تھے،چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی  " بڑے  حصے" کے حقدار ہیں۔


آپ صل وسلم اللہ تعالی سے براہ راست وحی حاصل کرنے والے ہیں ۔

 یہ حقائق کتاب کوین ( 18-16:,22-20: 17) اور کتاب تثنیہ  ( 19-15:18,17-15:21 سے لیے گئے ہیں

۔

All the promises that Allaah made to Ibraaheem (peace and blessings of Allaah be upon him) were fulfilled with him.


 Thanks to him, all the nations of the earth were blessed.


 The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is the real heir of Ishmael (peace and blessings of Allaah be upon him) and Ishmael was the firstborn son of Ibraaheem (peace and blessings of Allaah be upon him).


These facts are taken from the book of Queen (18-16 :, 22-20: 17) and the book of Deuteronomy (19-15: 18, 17-15: 21).


 آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت مسیح عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام کی رسالت کے اختتام پر تشریف لائے۔

آپ صل وسلم نے حضرت مسیح کے صاحب ایمان پیروکاروں کو تسلی اور ہدایت دی۔

) یہ فار قلیط کا مفہوم ہے۔ اسے انگریزی میںParaclete کہتے ہیں  

اور عبرانی میں البار قلیط کہتے ہیں ۔

آپ صلی اللہ وسلم کے افعال،اقوال اور خصائل ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں کہ آپ ہی "  محمد "  ہیں  

the praised one (pericyte)انگریزی میں محمد کو  ) کہا گیا ہے )۔ 


 The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) came at the end of the message of Jesus, son of Mary


 He comforted and guided the faithful followers of Jesus Christ.

This is the meaning of Far Qalit.  It is called Paraclete in English


 And in Hebrew it is called Albar Qalit.


 The deeds, sayings and attributes of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) declare that you are Muhammad.


 The praised one (pericyte) is called Muhammad in English.


آپ صلی اللہ علیہ وسلم صادق و امین ہیں ۔صدق امانت میں آپ کی شہرت عالم گیر ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام اور رسالت ابدی اور دائمی ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کامل حق کی طرف رہنمائی کرنے والے ہیں۔

آپ صلی اللہ وسلم نے حضرت مسیح ابن مریم علیہ السلام اسلام اور ان کی والدہ محترمہ کا پورا پورا دفع کیا اور ان کے بارے میں شبہات دور کیے (  وہ میری گزرگئی بیان کر رہے ہیں )۔ یہ حقائق انجیل یوحنا 26:14,45:14 و17,16: 

انجیل یوحنا 26:15 27 

The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is honest and trustworthy.


 The message of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) is eternal and everlasting.


 He is the guide to the perfect truth.


 The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) completely repulsed Hazrat Masih Ibn Maryam (peace and blessings of Allaah be upon him) and his mother and dispelled doubts about him (he is narrating my past). These facts are found in the Gospels of John 26: 14,45: 14 and 17,16:


 Gospel John 26:15 27


 The Gospel is derived from John 14, 13: 6.

.

.مندرجہ بالا مختصر شواہد سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ یہ آخری نبی دوسرے عبرانی انبیاء سے کم از کم تین بنیادی امور میں ممتاز ہیں:

١- وہ آخری نبی عالمگیر رسالت کا حامل ہوگا۔

٢- وہ حقیقتاً آخری نبی ہوگا۔اس کے بعد کسی قسم کی نبوت باقی نہیں رہے گی۔

٣- وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ہوگا جس سے بنو اسرائیل نے اپنے سے جدا کر دیا تھا۔ نیز قیدار بن اسماعیل کی نسل سے ہوگا۔۔ 2-


 He will be the last prophet to have a universal message.


 2- He will be the last prophet. There will be no prophecy after that.


 2. He will be from the descendants of Ishmael (peace be upon him) from whom the children of Israel had separated.  Also from the descendants of Qidar bin Ismail 

۔ پروفیسر ابراہیم نے اپنی اس کتاب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت نبوت کے بارے میں تورات اور انجیل کی بہت سی بشارتیں نقل کی ہیں۔

یہ کتاب شایانِ مطالعہ ہے کیونکہ ان حقوق کی نقاب کشائی میں جو عام لوگوں سے اوجھل ہیں ،یہ کتاب بڑی اہمیت رکھتی ہے ۔

سچ فرمایا اللہ تعالی نے:

)"جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس نبی) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بے شک ان میں سے یک گروہ ضرور  حق کو چھپاتا ہے، حالانکہ وہ جانتے ہیں "۔ 

اور فرمایا : 

اور بلاشبہ وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی   وہ یقینا جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے"۔ 


Allaah says (interpretation of the meaning):


 "Those to whom We have given the Book know him as they know their own sons, and verily a party of them conceal the truth, though they know."


 And he said:


 And most surely those to whom the Book has been given know that it is the truth from their Lord, and Allah is not unaware of what they do.

یہ بات نہیں کہ صرف اہل کتاب ہی خاتم النبیین نبی عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام اور صفات کو بخوبی جانتے تھے ،اہل کتاب کے علاوہ دوسرے لوگ بھی ان سے پہلے یہ سب کچھ جانتے تھے۔میں نے انگریزی زبان میں ایک معتبر مقالہ پڑھا ہے جو اصل ہندی ماخذوں سے استفادہ کرکے لکھا گیا ہے۔ اسے پروفیسر انور حسین اور وقار عظیم ندوی نے " حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔مقدس ہندی کتاب میں میں" Mohammed (  P.B.U.H) in Hindu's کے عنوان سے مرتب کیا ہے۔اس کا خلاصہ یہ ہے : 

لفظ " محمد "  کے معنی،سنسکرت زبان میں اس کے لکھنے کی شکل اور اس کا تلفظ ،یہ سب کچھ مقدس ہندی کتابوں میں موجود ہے۔ تفصیل یہ ہے :

 

Riga Veda,kand5 Mandal127 mantra 1 .

 ، 


Atharva veda,kand 20, sukt127,mantra 3


Bhavishya Purana, kand3,surf 3/3, mantra 5 and 12.


Srimad bhagawat,mahtmpurana, chapter 2 ,shlok 76.

 


Talasi's Ramacharitramanas ,deriving from sangrampurana ,kand 12 , chapter 6.


RigaVeda,Mandal 8, mantra 10.

 

Sama Veda,prapathak 2 ,Dashti 6,mantra 8.

 


Atharua Veda , kand 20,sukt.126,mantra 14.

 ،

Yajur Veda, sukt 31,mantra 18.

 





  اس کو ثواب جاریہ کے طور پر پھیلائیں

 Spread it out as a reward


       Share And subscribe



Seerat e Nabwi 

تالیف : دکتور مہدی رزق اللہ احمد

ترجمہ : شیخ ا احدیث حافظ محمد امین

نظر ثانی و رجمہ حو اشی : حافظ قمر حسن

Written by 

Islamic world

Aye allha agar mere likhne me koi zabar zer ki bhi galati ho to mujhe ma'af farma.....ameen


If u ask any questions about this ..... contact me on shazcreations66.blogspot.com


















Comments