Skip to main content

تعمیر کعبہ میں شرکت اور حجر اسود کی تنصیب Participation in the construction of the Kaaba and the installation of the Black Stone

 



تعمیر کعبہ میں شرکت اور حجر اسود کی تنصیب

 Participation in the construction of the Kaaba and the installation of the Black Stone


امام بیہقی رحمہ اللہ کی روایت ہے کہ اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو وحی فرمائی کہ زمین میں میرے لئے ایک گھر بناؤ ۔انہیں کچھ پریشانی محسوس ہوئی تو اللہ تعالی نے ان پر "سکینت "  نازل کی جو تیز ہوا کی شکل میں تھی اور اس کا ایک سر تھا۔ وہ ہوا  بیت اللہ کی جگہ آئی اور وہاں سانپ کے مانند کنڈلی مار کر بیٹھ گئی۔ 

It is narrated on the authority of Imam Bayhaqi (may Allaah have mercy on him) that Allaah revealed to Ibraaheem (peace and blessings of Allaah be upon him) to build a house for me in the land.  And it had a head.  The wind came to the place of Baitullah and sat there like a snake


. پس حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیت اللہ کی تعمیر شروع کر دی۔ وہ ہر روز ایک رَدِّا بناتے تھے ۔جب تعمیراتی کام حجراسود  والی جگہ تک پہنچ گیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا  : " کوئی پھتر ڈھونڈ کر لاؤ " ۔ اسماعیل پتھر تلاش کر لائیں تو دیکھا کہ یہاں پہلے ہی ایک پھتر نصب  تھا ۔انہوں نے پوچھا : " یہ پتھر کون لایا ؟ "  حضرت ابراہیم نے فرمایا : " اسے وہ لایا جسے تمہاری تعمیر ( کی تکمیل ) پر اعتماد نہیں تھا "۔ دراصل وہ پتھر جبرائیل علیہ السلام اسلام لائے تھے۔اس طرح بیت اللہ کی تعمیر مکمل ہوگئی۔ 


So Hazrat Ibrahim (as) started the construction of Baitullah.  He used to make a radda every day. When the construction work reached the Black Stone site, he said to his son: "Find a stone and bring it."  Ishmael found the stone and saw that there was already a stone here. He asked: "Who brought this stone?" Hazrat Ibrahim said: "He brought it to him who did not trust your construction.  In fact, the stone Gabriel (peace be upon him) had converted to Islam. Thus the construction of Baitullah was completed. 


بیہقی ہی کی روایت میں ہے کہ جب بیت اللہ کی عمارت منہدم ہوگئی تو عمالقہ نے اسے تعمیر کیا۔ دوبارہ عمارت منہدم ،ہوئیں تو بنو جرہم نے تعمیر کیا پھر جب تیسری دفعہ عمارت مسمار ہوئی تو قریش نے اسے بنانے کی ٹھانی۔ اس وقت صلی اللہ علیہ وسلم بھرپور جوان تھے۔ 

It is narrated in Bayhaqi that when the building of Baitullah collapsed, the Amalekites built it.  When the building collapsed again, the Banu Jarham rebuilt it, then when the building collapsed for the third time, the Quraysh decided to build it.  The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was very young at that time



جب قریش نے باقی ماندہ عمارت کو گرانا چاہا تو دیوار پر ایک ساتھ آبیٹھا اور پھنکارنے لگا ۔ وہ سب ڈر گئے اور پیچھے ہٹ گئے،پھر قریش کے سب لوگ بیت اللہ کے پاس اکٹھے ہوئے۔اللہ تعالی کے سامنے گریہ وزاری شروع کی کہ"  یا اللہ" اس بلا کو دور فرما " ۔ اللہ تعالی نے ایک پرندہ بھیجا، اس نے سانپ کی گردن میں پنجے گاڑ دیے ،پھر اسے گھسیٹتا ہوالے اڑا اور اسے اجیاد کی طرف جا پھینکا۔ اس طرح قریش نے تعمیر نو کے لیے بیت اللہ کی باقی ماندہ عمارتیں گرا دی اور نئی تعمیر شروع ہوگی۔ 


When the Quraysh wanted to demolish the rest of the building, they sat together on the wall and began to blow.  They all became frightened and retreated, then all the people of Quraysh gathered near the House of Allah.  They put claws in the snake's neck, then dragged it away and threw it towards Ajiad, thus the Quraysh demolished the remaining buildings of Baitullah for reconstruction and new construction would begin.


جب حجراسود کو اس کی جگہ نصب کرنے کا وقت آیا تو آپس میں جھگڑا ہوگیا۔ بالآخر اس بات پر اتفاق ہوا کہ اس گلی سے جو شخص سب سے پہلے آئے گا اسے فیصل مان لیا جائے گا اور اسی کا فیصلہ سب کے لئے قابل قبول ہوگا۔ اس گلی سے سب سے پہلے رسول صلی اللہ وسلم تشریف لائے آپ نے فیصلہ فرمائے کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھ لیا جائے اور سب سردار مل کر اس چادر کو اٹھائیں۔ 


When it came time to install the Black Stone in its place, there was a quarrel.  In the end, it was agreed that the first person to come down the street would be judged and his decision would be acceptable to all.  The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was the first to come from this street. He decided that the Black Stone should be placed in a chador and all the chiefs should lift it together.

 امام احمد اور اہل سیر کی روایت ہے کہ جب قریش میں حجراسود کو  اس کی جگہ نصب کرنے کے لیے اختلاف ہوا تو وہ کہنے لگے : " کسی ایک کو حکم مان لو " ۔اتفاق رائے سے طے پایا کہ جو شخص سب سے پہلے اس راستے سے آئے گا وہی فیصل ہوگا۔ اس راستے سے سب سے پہلے رسول صلی اللہ وسلم تشریف لائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر سب بے ساختہ پکار اٹھے : "  امین آگیا ، امین آگیا " ۔ انہوں نے آپ سے درخواست کی تو آپ نے حجر اسود کو ایک کپڑے میں رکھا ،پھر ہر قبیلے کے سردار کو بلایا،تمام سرداروں نے کپڑے کو کناروں سے مل کر اٹھایا ۔جب مطلوبہ جگہ تک پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اسے اس کی جگہ پر رکھ دیا۔۔  


It is narrated by Imam Ahmad and Ahl-e-Sir that when the Quraysh disagreed over the placement of the Black Stone in its place, they said: "Obey one of them." The same decision will come from. The Messenger of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) was the first to visit this road. He asked you to put the black stone in a cloth, then called the chief of each tribe, all the chiefs picked up the cloth from the edges. When they reached the desired place, the Holy Prophet (peace be upon him) He placed it in its place with a happy hand. 


 اگر اللہ تعالی نے اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ حکیمانہ حل نہ بجھاتے تو وہاں خون کی ندیاں بہہ جاتیں۔ روایت ہے کہ حجراسود نصب کرنے کا اختلاف اس حد تک پہنچ چکا تھا کہ بنو عبدالدار نے خون سے بھرا ہوا ایک پیالہ درمیان میں رکھ کر بنوعدی   سے معاہدہ کیا۔انہوں نے اپنے ہاتھ خون میں ڈبو کر آپس میں عہد کیا کہ مر جائیں گے، پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ چار پانچ دن اسی کیفیت میں گزر گئے ۔اتفاق و صلح کی کوئی تدبیر نہ سوجھتی تھی حتیٰ کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے  مبارک ہاتھوں سے اس فتنے کی آگ بجھ گئی۔۔


 If Allah Almighty had not given this wise solution to His Holy Prophet (sws), rivers of blood would have flowed there. Tradition has it that the dispute over the installation of the Black Stone had reached such a point that Banu 'Abd al-Dar made a treaty with Banu'adi by placing a cup full of blood in the middle. They dipped their hands in blood and vowed to die. Will not back down Four or five days passed in the same condition. There was no plan of reconciliation until the fire of this fitna was extinguished by the blessed hands of the Prophet (peace be upon him).


پھر جب انہوں نے کعبہ کی عمارت مکمل گرا لی تو اللہ تعالی کی حکمت سے ایک بڑا بحری جہاز جو روم سے آ رہا تھا جدہ کے قریب طوفان کی زد میں آکر ٹوٹ پھوٹ گیا۔قریش نے اس موقع کو غنیمت جانا اور جہاز کی لکڑی حاصل کرنے کے لیے بھاگے ۔ وہاں انہیں ایک رومی بڑھی   ملا ۔


 Then, when they completely demolished the building of the Ka'bah, by the wisdom of Allah Almighty, a large ship coming from Rome was wrecked by a storm near Jeddah. The Quraysh seized the opportunity and seized the ship's timber.  Ran to  There they found a Roman carpenter.


 انہوں نے اس کی اجازت سے لکڑی اٹھائی اور رومی بڑھی  سمیت مکہ مکرمہ آگئے تا کہ لکڑی سے بیت اللہ کی چھت بنائی جا سکے ۔پتھروں میں بڑی نے اپنی مہارت کو بروئے کار لاکر اس لڑی سے بیت اللہ کی چھت تیار کردی۔امام عبدالرزاق اور مورخ ابن اسحاق نے پورے وثوق سے لکھا ہے کہ اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک پینتیس سال تھی۔ اور یہی درست ہے ۔ With his permission, he picked up wood and came to Makkah, including the Roman carpenter, so that the roof of the Baitullah could be made of wood.  The historian Ibn Ishaq has written with full confidence that the Holy Prophet (sws) was thirty-five years old at that time.  And that's right.

فقہی نتائج۔

Jurisprudential results.

قریش کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حجر اسود کی تنصیب جیسے اہم معاملے میں حکم تسلیم کرنا اور آپ صلی اللہ وسلم کو علی الاعلان "۔ الامین " اللہ علیہ وسلم کی بہترین تربیت فرمائی تھی اور آپ صدیق و امانت اور دوسرے اخلاق عالیہ میں انتہائی بلند رتبے پر فائز تھے ۔ 

The Quraysh obeyed the command of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) in important matters such as the installation of the Black Stone, and the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was trained in the best He held a high position. 

اس  پیچیدہ مسلہ کا بہترین حل  اللہ تعالی ہی کی توفیق سے تھا کے لوگ یہ سمجھ سکے کہ اللہ تعالی اس شخص کو عظیم امور کے لیے منتخب فرمائے گا جیسا کہ بعد میں آپ کو لوگوں میں ااتفاق و اتحاد پیدا کرنے اور اسلام کا عظیم الشان پیغام پہنچانے کا فرض سونپا گیا ۔ 

The best solution to this complex problem was with the help of Allah Almighty so that people would understand that Allah Almighty will choose this person for great deeds as later on you will create unity among the people and the great message of Islam.  The task of delivery was assigned۔
اس دور میں اہل مکہ کو درپیش بھائی عظیم مسائل کے حل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرکت بہت دور رس نتائج کی حامل تھی  ۔حکمت یہ تھی کہ آپ کو ہر چیز کا تجربہ ہو جائے  اور آپ کی کوشش ہر جہت میں کار گر ہو۔ 

The participation of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) in solving the great problems facing the people of Makkah at that time had far-reaching consequences. 

 ۔اس ہمہ جہت کارگردگی کے میں آپ ایسے جامع الصفات اور جام الجہات فردمزید کی حیثیت سے جلوہ گر ہوں ۔جو ہر مشکل مسئلے حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو  ،ساتھ ہی ساتھ ادائے حقوقِ میں بے نظیر ہو  اور عدل و انصاف کے تقاضے بہ تمام کمال پورے کر دکھائے ۔ 

In this all-round performance, you have emerged as a comprehensive and multi-faceted individual who has the ability to solve every difficult problem, as well as be unique in the payment of rights and the demands of justice and perfection in all perfections.  Show up۔
تعمیر کعبہ میں آپ کی شرکت اور حجر اسود کی تنصیب کے پیچیدہ مسائل کا خوبصورت حل آپ صلی اللہ وسلم کی اجتماعی دلچسپی کے دو نمایاں مثال ہیں۔آپ نے اس قسم کے اور بھی کئی معاشرتی اجتماعی مسائل حل کرنے میں شاندار کردار ادا کیا۔نتیجتا آپ صل وسلم کو آئندہ زندگی کے پیش آمدہ حالات  و  حوادثات سے بخوبی نمٹنے کی صلاحیت حاصل ہوگئ۔


 Your participation in the construction of the Ka'bah and the beautiful solution to the complex problems of the installation of the Black Stone are two notable examples of the collective interest of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him).  The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was able to deal well with the circumstances and accidents of the next life.

---------------------
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ooooo--------------------------------------------------













اس کو ثواب جاریہ کے طور پر پھیلائیں
 Spread it out as a reward


       Share And subscribe






Seerat e Nabwi 

تالیف : دکتور مہدی رزق اللہ احمد

ترجمہ : شیخ ا احدیث حافظ محمد امین

نظر ثانی و رجمہ حو اشی : حافظ قمر حسن

Written by 

Islamic world

Aye allha agar mere likhne me koi zabar zer ki bhi galati ho to mujhe ma'af farma.....ameen



If u ask any questions about this ..... contact me on shazcreations66.blogspot.com






























Comments

Popular posts from this blog

Rasool sallallahu alaihi vasllam ke sha'am Ka Safar رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر Seerat e Nabwi

   رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے شام کا سفر   The Prophet's journey to Syria  امام ترمذی نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابو موسی اشعری سے روایت  کی ہے :  " حضرت ابوطالب شام کی طرف روانہ ہوئے تو ان کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے۔قریش کے چند دیگر سردار بھی ہمر کاب تھے۔جب وہ  راستے میں بحیرا راہب کے قریب پہنچے تو انہوں نے وہاں پڑاؤ کیا۔ راہب ان کے پاس آیا۔ وہ اس سے پہلے بھی اس کے پاس سے گزرتے تھے لیکن وہ کبھی ان کے پاس نہیں آتا تھا۔ اور نہ ان کی طرف توجہ کرتا تھا۔ ابھی وہ اپنا سامان اتار ہی رہے تھے راہب  آیا اور ان کے درمیان گھومنے پھرنے  لگا ۔حتیٰ کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگا :     Imam al-Tirmidhi narrated from A Musa al-Ash'ari with his chain of transmission: "When Abu Talib left for Syria, he was accompanied by the Messenger of Allah (peace and blessings of Allah be upon him).  When I approached Bahira monk, he encamped there. The monk came to him. He used to pass by him before, but...